اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شمالی یمن کے ایک قصبے پر فضائی حملے میں عورتوں اور بچوں سمیت کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
یمن میں اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کی نگران لیزے گرانڈے نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبہ حجۃ کے علاقے کشار میں کی جانے والی فضائی کارروائی میں 10 خواتین اور 12 بچے ہلاک ہوئے۔
حملے میں 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے 14 افراد کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔
بیان کے مطابق زخمیوں میں شامل بچوں کو فوری طبی امداد کے لیے صنعا اور ضلع عبس کے اسپتالوں میں متنقل کیا گیا۔
سعودی عرب کے ٹی وی چینل 'العریبیہ' نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کارروائی میں حوثی باغیوں کا ہاتھ ہے۔
یمن کی خانہ جنگی 2015ء میں اس وقت شدت اختیار کرگئی تھی جب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ان کے دیگر اتحادی عرب ممالک نے صدر عبد الربہ منصور ہادی کی حکومت کی حمایت میں حوثیوں کے خلاف فضائی اور زمینی حملے شروع کیے تھے جو تاحال جاری ہیں۔
اقوامِ متحدہ یمن کو دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دے چکی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق یمن بری طرح قحط کا شکار ہے اور اس کی 80 فی صد آبادی مناسب خوراک، صاف پانی اور طبی سہولتوں سے محروم ہے۔
ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے 2014ء کے اواخر میں یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ وہ مغرب اور خلیجی ملکوں کے زیرِ اثر بدعنوان سیاست دانوں اور خلیجی طاقتوں کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔