ڈیموکریٹ اکثریت والے ایوان نمائندگان نے بدھ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلاف کرتے ہوئے، یمن میں سعودی اتحاد کی لڑائی کے لیے امریکی فوجی اعانت بند کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
قانون سازی کے حق میں 248 جب کہ مخالفت میں 177 ارکان نے ووٹ دیا۔ تاریخ میں پہلی بار ایوانِ نمائندگان نے جنگی اختیارات کے ایکٹ کا استعمال کیا۔
یہ اقدام اب سینیٹ کے سامنے جائے گا، جس نے 2018ء کے وسط مدتی انتخابات سے قبل اسی نوعیت کا ایک بِل منظور کیا تھا، جس سے وائٹ ہاؤس کے ساتھ ممکنہ پنجہ آزمائی کا گمان ہو رہا تھا۔
یمن میں ایرانی پشت پناہی والے حوثی باغیوں سے لڑائی میں امریکہ سعودی قیادت والے اتحاد کو خاص طور پر انٹیلی جنس اور ہتھیاروں کی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔
تقریباً پانچ برس کی اس لڑائی میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں شہری آبادی ہلاک ہو چکی ہے؛ جب کہ دنیا کے اس غریب ترین ملک میں انسانی بحران کی خراب صورت حال پیدا ہوچکی ہے۔
باغیوں کے خلاف سعودی سربراہی میں کیے جانے والے فضائی حملوں کے نتیجے میں کئی مضافات اجڑ چکے ہیں، اسکول اور اسپتال تباہ ہوگئے ہیں۔
دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امریکی قانون ساز یمن میں ہونے والی خونریزی پر نہ صرف غیر مطمئن ہیں، بلکہ متعدد ارکان استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر صحافی جمال خشوگی کی ہلاکت پر ٹرمپ کی جانب سے ظاہر کیے جانے والے غیر مؤثر رد عمل پر برہم ہیں۔