عراق کے دارالحکومت بغداد میں جمعرات کو دو خود کش حملوں میں کم سے کم 23 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکے بغداد کی ایک مصروف مارکیٹ میں ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق پہلے دھماکے کے بعد لوگ جائے وقوعہ پر پہنچے تو اس کے کچھ ہی دیر بعد دوسرا دھماکہ بھی ہو گیا۔
عراقی فوج کا کہنا ہے کہ دھماکہ خیز مواد پر مشتمل جیکٹس پہنے دو بمباروں نے وسطی بغداد کے علاقے طائران کی مصروف مارکیٹ میں خود کو دھماکے سے اُڑایا۔ دھماکے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ مارکیٹ میں موجود تھے۔
عراقی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ کئی زخمی افراد کی حالت نازک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
عراق میں دولت اسلامیہ (داعش) کی مبینہ پسپائی کے بعد حالیہ عرصے میں خود کش حملوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں کمی آئی تھی۔
بغداد میں آخری مرتبہ ہلاکت خیز خود کش حملہ جنوری 2018 میں بغداد کے اسی مقام پر ہوا تھا جس میں 27 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
عراقی حکام کے مطابق فوری طور پر یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ دھماکوں میں کون ملوث ہے۔ تاہم ماضی میں اس نوعیت کی کارروائیوں کی ذمہ داری داعش قبول کرتی رہی ہے۔
عراقی فوج نے امریکی فوج کے ساتھ مل کر داعش سے قبضے میں لیے گئے کئی علاقے خالی کرائے تھے۔ تاہم ملک میں اب بھی اس جنگجو تنظیم کی موجودگی برقرار ہے۔
داعش کے جنگجو عراقی حکومت کی تنصیبات، سرکاری اور فوجی افسران سمیت عام شہریوں کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔
عراقی فوج شام سے ملحقہ سرحد پر اب بھی داعش جنگجوؤں کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے جہاں سے یہ جنگجو عراق میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔