پوپ فرانسس سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر دنیا میں سب سے زیادہ فالو کیے جانے رہنماؤں میں سے ایک ہے۔ واشنگٹن کے اپنے پہلے دورے کے دوران پوپ فرانسس کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹس کی بدولت ایک بہت خاص تحفہ دیا جا رہا ہے۔
ٹوئیٹر پر کیتھولک رضاکاروں نے پوپ کو خوش آمدید کہنے کے لیے #WalkWithFrancis ہیش ٹیگ بنایا ہے جس کا مقصد پوپ کی مثال پر عمل کرنا اور دوسروں کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر اس میں شامل ہونے کی ترغیب دینا ہے۔ اس کا لفظی مطلب ’’فرانسس کا ساتھ دیں‘‘ ہے۔
یہ ہیش ٹیگ پوپ کے دورے کے موقع پر آرچ ڈائیوسیس آف واشنگٹن نے شروع کیا تھا اور سارہ یاکلک نے اس آن لائن عہد کو تخلیق کرنے میں مدد دی۔
انہوں نے کہ ’’وہ (لوگ) شہر میں تبدیلی لا رہے ہیں، جس طرح وہ خدمت کا کام کر رہے ہیں، شاید وہ دعا کے نئے طریقے یا کسی مسئلے کو اجاگر کرنے کے نئے طریقے دریافت کر رہے ہیں یا اپنے ہمسائے کے لیے کچھ اچھا کر رہے ہیں اور وہ اس کہانی کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹسں پر لا رہے ہیں۔‘‘
78 سال کی عمر میں پوپ کا سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر دوسروں کو متحرک کرنے والی شخصیت کے طور پر ابھرنا غیر متوقع ہے۔ ان کے پاس نہ تو کمپیوٹر ہے اور نہ وہ ٹیلی وژن دیکھتے ہیں مگر وہ نو مختلف زبانوں میں ٹویٹ کرتے ہیں۔
مقامی کیتھولک لارا رولینڈ پوپ کے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ کے استعمال سے متاثر ہوئی ہیں۔
’’ٹوئیٹر پوپ فرانسس سے متعلق چیزوں سے بھرا پڑا ہے۔‘‘
لارا کئی مرتبہ خیراتی ادارے ’کیتھولک چیریٹیز‘ کے باہر حضرت عیسیٰ کے ایک مجسمے کے قریب سے گزری ہیں جس میں انہیں ایک بے گھر شخص کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ اس نے انہیں پوپ کے پیغام کے بارے میں گہرائی سے سوچنے پر مجبور کیا۔
جب پوپ فرانسس کھانے میں برکت کی دعا کے لیے ’کیتھولک چیریٹیز‘ جائیں گے تو انہیں ان کے دورے سے قبل خدمت اور دعا کے کاموں سے متعلق فیس بک، ٹوئیٹر اور انسٹاگرام پر شائع کیے گئے بیانات اور یوٹیوب وڈیوز کا ریکارڈ پیش کیا جائے گا۔
رولینڈ نے کہا کہ ’’میں امید کرتی ہوں کہ وہ یہ پیغام امریکہ کے دورے سے واپس اپنے ہمراہ لے کر جائیں کہ ہم ان کی بات سن رہے ہیں اور واقعی اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔‘‘