سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ٹوئٹر کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ہیکرز کے حالیہ سائبر حملے میں مجموعی طور پر 130 اکاؤنٹس متاثر ہوئے تھے جن میں کئی نامور شخصیات اور اداروں کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔
ٹوئٹر نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ہیکرز کمپنی کے ایک 'چھوٹے سے حصے' کا کنٹرول سنبھالنے میں کامیاب ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے بعض اکاؤنٹس سے جعلی پیغامات بھیجے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی جانچ پڑتال کر رہی ہے کہ کہیں ہیکرز نے متاثرہ اکاؤنٹ ہولڈرز کے پرائیوٹ ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش تو نہیں کی۔
بدھ کو ہیکرز نے امریکہ کے سابق صدر براک اوباما، سابق نائب صدر اور آئندہ صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن، ٹی وی اسٹار کم کارڈیشین، ارب پتی تاجر ایلن مسک، ایمیزون کے بانی جیف بیزوس اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس سمیت کئی نامور شخصیات اور اداروں کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹس ہیک کر لیے تھے۔
ہیکرز نے مذکورہ اکاؤنٹس سے میسج کیا تھا کہ "میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔ جو لوگ نیچے دیے گئے اکاؤنٹ میں بٹ کوائن جمع کرائیں گے اُن کی رقم دو گنا کر دی جائے گی اور یہ پیش کش صرف 30 منٹ کے لیے ہے۔"
نامور شخصیات کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹس سے یہ پیغام دیکھنے کے بعد ٹوئٹر نے جتنی دیر میں صارفین کو ہیکنگ سے متعلق آگاہ کیا یا ہیکرز کے ہیک کیے جانے والے اکاؤنٹس کو بحال کرنے میں جتنا وقت لگایا، اُس وقت تک ہیکرز کے دیے گئے اکاؤنٹ پر لگ بھگ 300 ٹرانزیکشن کی جا چکی تھیں۔
ٹوئٹر کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ وہ متاثرہ اکاؤنٹس ہولڈرز سے رابطے میں ہے۔
ٹوئٹر کے مطابق "ہم ہیکنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھانے کے مرحلے میں ہیں۔ جس حد تک ممکن ہوا عوام کو مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔"
دوسری جانب امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے سان فرانسسکو ڈویژن نے ٹوئٹر اکاؤنٹس کی ہیکنگ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جب کہ کئی امریکی قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی کھوج لگائی جائے کہ ٹوئٹر اکاؤنٹس کس طرح ہیک ہوئے۔
امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے ہیکنگ کے ذریعے اب تک سامنے آنے والے ریکارڈ کے مطابق لگ بھگ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کی کرپٹو کرنسی وصول کی ہے۔