ترکی کے شہر استنبول میں ہفتہ کو ہوئے بم دھماکے میں مرنے والوں میں دو امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
اس بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں دو اسرائیلی اور ایک ایرانی بھی شامل تھے۔ معروف تجارتی مرکز میں پیش آنے والے اس واقعے میں 36 افراد زخمی ہوئے۔
یہ رواں سال ترکی میں ہونے والا چوتھا خود کش دھماکا تھا۔ وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے اس کی مذمت کرتے ہوئے دھماکے کو "غیر انسانی" قرار دیا۔
یہ تازہ بم حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب ملک بھر میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے جب کہ حکومت نے کردوں کے سال نو کی تقریبات پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکہ اس بم حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ترکی کے ساتھ مل کر "دہشت گردی کا مقابلہ" کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
استقلال اسٹریٹ پر ہونے والے اس بم دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس حکام اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا اس حملے میں خاص طور پر اسرائیلی شہریوں کو تو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف بھی ایک سرکاری دورے پر استنبول میں ہیں۔ انھوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ترک حکومت اور عوام سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔
ادھر استنبول کے گورنر واسپ شاہین نے کرد نئے سال "نوروز" کی تقریبات پر عائد کی گئی پابندی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے عوام کا تحفظ اہم ہے۔
ان کے بقول نوروز منانے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے۔
پیر کو نوروز کے سلسلے میں دیارباقر اور استنبول میں سرکاری طور پر تقریبات ہو رہی ہیں۔ یہاں کردوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔