پاکستان کے شمالی علاقے میں ایک ہفتہ قبل لاپتا ہونے والے دو غیر ملکی کوہ پیماؤں کی تلاش کی سرگرمی اس بنا پر روک دی گئی ہے کہ اب ان کے زندہ بچنے کی کوئی امید باقی نہیں رہی۔
اسپین سے تعلق رکھنے والے البرٹو زیرن براستگی اور ارجنٹائن کے ماریانو گالوین سے آخری رابطہ 23 جون کو ہوا تھا اور اس وقت وہ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی 'نانگا پربت' کے 6100 میٹر بلند بیس کیمپ پر تھے۔
پاکستان میں کوہ پیمائی کے ایک منتظم تنظیم 'الپائن کلب' کی طرف سے اتوار کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس مقام پر بظاہر ایک بڑا برفانی تودہ گرا تھا اور لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش میں مصروف ہیلی کاپٹر کے عملے کا خیال ہے کہ اب ان لاپتا افراد کے زندہ بچنے کی امید باقی نہیں۔
حکام کے مطابق تلاش کی کارروائیوں کو ہفتہ کو ہی ختم کر دیا گیا تھا۔
بیان میں بتایا گیا کہ تلاش کی سرگرمیوں میں فوج کے ایک ہیلی کاپٹر نے بھی حصہ لیا لیکن تلاش بسیار کے باوجود ان لاپتا کوہ پیماؤں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
نانگا پربت کوہ پیمائی کی مہم کے لیے ایک خطرناک پہاڑ تصور کیا جاتا ہے اور اسی بنا پر اسے 'کلر ماؤنٹین' یا 'خونی چوٹی' بھی کہا جاتا ہے۔
اس چوٹی کی بلندی 8126 میٹر ہے اور یہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں واقع ہے۔
ان دونوں لاپتا کوہ پیماؤں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انتہائی ماہر مہم جو تھے۔ زیرن دنیا کی دو بلند ترین چوٹیوں 'ماؤنٹ ایورسٹ' اور 'کے ٹو' کو سر کر چکے تھے۔
گالوین نے بھی 2012ء میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کی تھی لیکن کے ٹو کو بغیر اضافی آکسیجن کے سر کرنے کی مہم کے دوران انھیں اپنا سفر 7300 میٹر پر ہی ختم کرنا پڑا تھا۔