رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا میں پولیو کے دو نئے کیس سامنے آگئے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دونوں کیسوں کی تصدیق کے بعد گزشتہ سال کے دوران ملک بھر میں پولیو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

خیبر پختونخوا کے دو مختلف علاقوں میں پولیو کے دو نئے کیس سامنے آگئے ہیں۔ پولیو کا ایک کیس لکی مروت جب کہ دوسرا باجوڑ سے رپورٹ ہوا ہے۔

دونوں بچوں میں وائرس کی نشان دہی گزشتہ ماہ کے وسط میں ہوئی تھی تاہم وائرس کی تصدیق رواں ہفتے ہوئی ہے۔

دونوں کیسوں کی تصدیق کے بعد گزشتہ سال کے دوران ملک بھر میں پولیو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

انسدادِ پولیو مہم کے لیے وزیرِ اعظم کے خصوصی نمائندے بابر بن عطاء نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ دونوں متاثرہ بچوں کو ان کے والدین نے پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے تھے۔

تاہم لکی مروت سے تعلق رکھنے والی متاثرہ بچی کے چچا نعیم خان نے دعویٰ کیا ہے کہ 16 ماہ کی انعم کو پیدائش کے بعد سے کم از کم سات بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے گئے تھے۔

باجوڑ سے تعلق رکھنے والے متاثرہ بچے کا نام مصطفیٰ ولد احسان اللہ ہے جس کی عمر 30 ماہ ہے۔

دونوں متاثرہ بچوں کے بارے میں متعلقہ ڈاکٹروں نے پولیو کے وائرس کے خدشات کا اظہار پچھلے ماہ دسمبر میں کیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے ادارے 'یونیسیف' کے ایک افسر شاداب یونس نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ انسانی جسم میں قوتِ مدافعت ختم ہونے سے بھی پولیو کے جراثیم سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے اور لکی مروت سے تعلق رکھنے والی بچی انعم کے کیس میں بھی یہی ہوا ہے۔

شاداب یونس نے کہا کہ انعم کے متاثر ہونے کے بعد خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال کے دوران پولیو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے۔

دونوں نئے کیس سامنے آنے کے بعد محکمۂ صحت کے اعلیٰ حکام کا ایک ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں جمعے کو ہوا ہے جس میں پولیو کے جراثیم پر قابو پانے کے لیے اقدامات مزید بہتر کرنے پر غور و خوض کیاگیا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان دُنیا کے دو ایسے ممالک ہیں جہاں اب تک پولیو کا وائرس پایا جاتا ہے۔

خیبر پختونخوا سمیت ملک کے کئی علاقوں میں ابھی تک 5 سال سے کم عمر کے ہزاروں بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلانے میں حکام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر صرف خیبر پختونخوا میں لگ بھگ 13 ہزار والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں۔

XS
SM
MD
LG