پنجاب کے ضلع ساہیوال میں ایک بھائی نے اپنی دو بہنوں کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا ہے۔
ذرائع ابلاغ میں چھپنے والی خبروں کے مطابق یہ واقع ضلع ساہیوال کے گاؤں نور شاہ میں پیش آیا جہاں محمد آصف نامی ایک شخص نے اپنی دو بہنوں کو ان کے کردار پر شک اور ان کی طرز زندگی پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق پانچ سال قبل ملزم محمد آصف نے اپنی والدہ کو بھی قتل کیا تھا مگر اس کے اہل خانہ نے اسے معاف کر دیا جس کے بعد وہ رہا ہو گیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت ہوا ہے جب حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور وہ اس قبیح رسم کو ملک سے ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
یہ بات انہوں نے پاکستان کی معروف فلمساز شرمین عبید چنائے کی اسی موضوع پر بنائی گئی فلم ’اے گرل ان دی ریور‘ کی آسکر ایوارڈ کے لیے نامزدگی کے بعد کہی تھی۔
رواں ہفتے شرمین عبید چنائے نے اس فلم کے لیے مختصر دستاویزی فلم کے زمرے میں آسکر انعام جیتا۔
یہ فلم ایک ایسی لڑکی کی کہانی بیان کرتی ہے جسے اس کے والد نے اپنی پسند سے شادی کرنے پر گولی مار کر پھینک دیا تھا مگر وہ بچ گئی۔
اطلاعات کے مطابق پیر کو بھی لاہور میں ایک والد نے اپنی 18 سالہ بیٹی کو اس بات پر قتل کر دیا تھا کیونکہ وہ انہیں یہ بتانے میں ناکام رہی تھی کہ وہ پانچ گھنٹے تک گھر سے باہر کہاں تھی۔
عموماً ایسی خبروں کی میڈیا میں اتنی تشہیر نہیں کی جاتی مگر حال ہی میں اس موضوع پر بحث کے بعد میڈیا میں غیرت کے نام پر قتل کی خبروں کو نمایاں جگہ دی جا رہی ہے۔
مقامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال لگ بھگ ایک ہزار لڑکیوں اور عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے مگر قانون کمزور ہونے کی وجہ سے ایسے واقعات میں ملزمان کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کی جاتی۔