ایک ترک عدالت نے گذشتہ برس کی ناکام فوجی بغاوت میں مبینہ اہم کردار ادا کرنے کے الزام ثابت ہونے پر، دو فوجی اہل کاروں کو عمر بھر قید کی سزا سنائی ہے۔
مقدمے کا فیصلہ جمعرات کے روز مشرقی ترکی کے شہر، ارزورم میں سنایا گیا۔ گذشتہ سال جولائی میں صدر رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کی بغاوت کے بعد قائم مقدمے کا یہ پہلا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ آئندہ چند ہفتوں اور مہینوں کے دوران کئی مقدمات کا فیصلہ آنے کی توقع ہے، جسے ترک تاریخ کا سب سے بڑا عدالتی عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
ترکی کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، ’انادولو‘ نے بتایا ہے کہ اسٹاف کرنل مورت کوکاف اور اسٹاف میجر مورت یلماز کو ’’آئین کی خلاف ورزی کے جرم پر سزا سنائی گئی، جو جلا وطن عالمِ دین، فتح اللہ گولن کے احکامات پر عمل پیرا تھے‘‘، جو تقریباً دو عشروں سے امریکہ میں مقیم ہیں۔
دو سابق اہل کاروں نے ملوث ہونے کی تردید کی، جنھیں باعزت بری کر دیا گیا۔
ایک اور اقدام میں، ترک حکام نے بغاوت کی سازش میں مبینہ ساتھ دینے والوں کو گرفت میں لانے کے لیے جمعرات کو دائرہٴ کار کو وسعت دینے کا اعلان کیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 400 کاروباری حضرات کو حراست میں لیا ہے، جن کے خلاف گولن نیٹ ورک سے تعاون کے الزام پر بغاوت کے لیے مالی حمایت کی تفتیش کی جائے گی۔
گرفتار ہونے والوں میں، ’ڈوگن گروپ‘ کے چوٹی کے منتظمین شامل ہیں، جو ایک اہم کاروباری ادارہ ہے، جو بہت سارے اخباری میڈیا کا مالک ہے۔