توقع کی جا رہی ہے کہ برطانوی حکام ایسٹرازینیکا کی کرونا ویکسین کی منظوری اسی ہفتے دے دیں گے۔ کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کی بنائی گئی ویکسین کرونا وائرس کی پہلی دو ویکسینز، فائز اور موڈرنا کی ویکسین کے برابر ہی موثر ہو گی۔
ایسٹرازینیکا کے چیف ایگزیکٹو پاسکل سوریٹ نے سنڈے ٹائمز کو بتایا کہ کمپنی نے ایک ایسا کامیاب فارمولہ دریافت کر لیا ہے جس کا اثر دو خوراکوں کے بعد باقی ویکسینز کے برابر ہی ہو گا۔
ان کے مطابق ان کی کمپنی کی ویکسین برطانیہ میں دریافت ہونے والے کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف بھی موثر ہو گی۔
انہوں نے کہا ’’ابھی تک ہمارا خیال ہے کہ یہ ویکسین موثر ہو گی۔ مگر ہم یہ قطعیت سے نہیں کہ سکتے، ہمیں اس پر تجربات کرنے ہوں گے۔‘‘
منظوری کے بعد ایسٹرازینیکا کی ویکسین کرونا وائرس کے خلاف تیسری ویکسین ہو گی۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ بیماری کے خلاف اس ویکسین کی کامیابی 70 فیصد ہے۔ فائز اور موڈرنا کی ویکسینز کی بیماری کے خلاف کامیابی 95 فیصد ہے۔ روس اور چین نے بھی ویکسیز بنائی ہیں۔
نئی ویکسین ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب کہ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد آٹھ کروڑ سے بڑھ گئی ہے اور اس وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 17 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
امریکہ میں وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 1 کروڑ 90 لاکھ اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3 لاکھ 30 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
اتوار کے روز یورپین یونین کے ممالک میں بھی لوگوں کو ویکسین لگانے کی مہم شروع ہو گئی ہے۔ اس مہم کے دوران 45 کروڑ لوگوں کو ویکسین دی جائے گی۔
اٹلی میں ایک نرس، یونیورسٹی پروفیسر اور ڈاکٹر وہ پہلے افراد تھے جنہیں روم کے لزارو سپلانزانی اسپتال میں پہلی دفعہ ویکسین دی گئی۔
اٹلی کے وزیراعظم نے ٹوئٹر پر لکھا ’’آج جب اٹلی صبح جاگا تو یہ ویکسین کا دن ہے۔‘‘
فائزر بائیو این ٹیک کی جانب سے بنائی گئی ویکسین کی یورپ کے اکثر ممالک میں پہلی شپمنٹ محض 10 ہزار خوراکیں ہیں۔ یورپ کا ہر ملک اپنے حساب سے ملک کے سب سے زیادہ ضرورت مند افراد کو سب سے پہلے ویکسین لگا رہا ہے۔
یورپین یونین کی صدر ارسلا وون ڈر لیان نے ایک ویڈیو پیغام میں ویکسین لگانے کی شروعات کو ’’اتحاد کا ایک خوشگوار لمحہ‘‘ قرار دیا۔
یورپ میں ویکسین کا عمل ایسے موقع پر شروع ہوا ہے جب کہ وائرس کی ایک نئی قسم برطانیہ میں دریافت ہوئی ہے۔
لندن سکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کی ایک نئی تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی یہ نئی قسم کرونا وائرس کی دوسری اقسام سے 50 سے 74 فیصد زیادہ متعدی اور تیزی سے پھیلنے والی ہے۔ اس نئی قسم کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کے دباؤ اور ہلاکتوں میں اضافے کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔
امریکہ میں پیر کے روز سے حکام نے برطانیہ سے آنے والے مسافروں کا سفر سے 72 گھنٹے پہلے کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانا لازم ہو گیا ہے۔
جاپان میں بھی اس نئی قسم کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ جاپان میں تمام غیر رہائشی مسافروں کے ملک میں داخلے پر پیر کے روز سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانم گبرئس نے اتوار کے روز وباؤں کے خلاف تیاری کے عالمی دن کے موقع پر کہا کہ ’’تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ یہ آخری عالمی وبا نہیں ہو گی، وبائیں زندگی کی ایک حقیقت ہیں۔‘‘