روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے بارے میں لکھی جانے والی ایک کتاب کی برطانوی مصنفہ اور ان کے پبلشر کو بدھ کے روز لندن کی ایک عدالت میں چیلسی فٹ بال کلب کے ارب پتی مالک کی جانب سے دائر کردہ ہتک عزت کے مقدمے میں پیش ہونا پڑا۔
کیتھرین بیلٹن کی کتاب، 'پوٹن کے لوگ: کس طرح کے جی بی نے روس کو واپس لیا اور پھر مغرب کو استعمال کیا'، سن 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد 'کے جی پی' کے سابق ایجنٹ پوٹن اور اس کے ساتھیوں کی دولت اور طاقت کے عروج کی داستان۔
فنانشل ٹائمز کی ماسکو کے لیے سابق نمائندہ بیلٹن اور پبلیشر بارپر کولنز کو ہائی کورٹ میں روس میں پیدا ہونے والے ابرامووچ کی جانب سے مقدمے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن کا کہنا ہے کہ کتاب میں کیا گیا یہ دعویٰ کہ انہوں نے 2003 میں چیلسی کی فٹ بال ٹیم پوٹن کی ہدایت پر خریدی تھی، جھوٹ اور ہتک آمیز ہے۔
چیلسی کی ٹیم، جو پریمیئر لیگ میں کھیلتی ہے، دنیا کی فٹ بال کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔
ابرامووچ کے وکیل ہوگ ٹاملی سن نے کہا ہے کہ اس کتاب سے یہ تاثر ملتا ہے کہ چیلسی فٹ بال ٹیم کی خرید مغرب کو بدعنوان بنانے کے ایک مبینہ منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد روس کے اثر و رسوخ کے لیے برطانیہ میں بلاک قائم کرنا ہے۔
بیلٹن اور ہارپر کولنز کے وکیل اینڈریو کالڈکاٹ نے کہا کہ اس کتاب کے قارئین یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا مسٹر ابرامووچ پر یہ شبہ کرنے کی بنیاد موجود ہےکہ وہ کریملین کی ہدایت پر کام کر رہے تھے، بجائے اس کے کہ وہ یقینی طور پر یہی کچھ کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کتاب میں ابرامووچ کے ایک قریبی شخص کی جانب سے 'ٹھوس انکار' کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
آزادی اظہار کے گروپس نے اس مقدمے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دولت مند افراد کے لیے مبینہ طور پر خود پر ہونے والی تنقید کا گلاگھونٹے کی غرض سے برطانوی عدالتوں کو استعمال کرنا بہت آسان ہے۔
توانائی کی ایک سرکاری روسی کمپنی 'روس نیفٹ' کی جانب سے بیلٹن پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جا رہا ہے۔ ہارپر کولنز کو روس کی ایک کاروباری شخصیت میخائل فریدمن اور روسی بینکار بیٹر ایوین کی جانب سے بھی مقدمات کا سامنا تھا لیکن ٹولین سن نے بدھ کے روز کہا کہ ان دونوں کے دعوؤں کا تصفیہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پبلشر اس تمام مواد کو مؤثر طریقے سے کتاب کے اگلے ایڈیشن سے خارج کرنے پر متفق ہو گیا ہے جن کی بنیاد پر الزامات لگائے گئے تھے اور وہ اس بارے میں ان دونوں سے معذرت کریں گے کہ اس نے کتاب کی اشاعت سے قبل اس کے مندرجات کے بارے میں ان کی رائے نہیں لی، جن میں کہا گیا تھا کہ ان کے اپنی زندگی کے ابتدائی دور میں 'کے جی بی' کے ساتھ رابطے تھے۔
ٹولین سن، ابرامووچ، فریڈ من اور ایوین کی نمائندگی بھی کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے بدھ کے روز سماعت کے آغاز پر اس سے انکار کیا کہ اس مقدمے کے دعویٰ داروں کے درمیان کسی قسم کا گٹھ جوڑ تھا۔ انہوں نے کہا کہ تینوں نے اپنے دعوؤں کی پیروی کے لیے اتفاقیہ طور پر انہیں ایک ساتھ رکھ لیا جب کہ وہ تینوں کلی طور پر الگ الگ ہیں۔
ٹوملین سن نے اس سے انکار کیا کہ روسی دعویٰ داروں کے مقدمے آزادی اظہار اور صحافت پر حملہ ہیں۔ اپنی دلیل میں انہوں نے کہا کہ کتاب میں موجودہ تاریخ کے متعلق سنجیدہ نوعیت کی چیزیں ہیں لیکن بدقسمتی سے اس میں کچھ اغلاط بھی ہیں۔
جج امیڈا ٹپلز کے سامنے اس مقدمے کی سماعت دو روز تک جاری رہے گی۔