رسائی کے لنکس

روسی سائبر فورسز کی عالمی رہنماؤں کے خلاف نئی یلغار


ماسکو (فائل فوٹو)
ماسکو (فائل فوٹو)

روسی سائبر فورسز نے غیر ملکی رہنماؤں کو نشانہ بنانےکے لیے سماجی میڈیا پربڑے پیمانے پر غلط معلومات فراہم کرنے کی ایک جارحانہ مہم کاآغاز کیا ہے تاکہ یوکرین پر حملے کو قانونی جواز فراہم کیا جاسکے۔

برطانوی دفتر خارجہ نے اتوار کو بتایا کہ سینٹ پیٹرز برگ کی ایک فیکڑی میں کام کرنے والے کارکن ٹیلی گرام میسیجنگ کے ذریعے ایسے لوگ بھرتی، اور ان کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کے لیے کام کررہے ہیں جو کریملن کے ناقدین کے سماجی میڈیا اکاؤنٹس کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرین جنگ کی حمایت کرنے والے تبصروں سے بھردیتے ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق اس ’ٹرول فیکٹری’ نے سماجی میڈیا پلیٹ فارمز پرپتہ لگانے سے بچنے کے لیے نئی تکنیک تیار کی ہے جس کے تحت تبصرے اور کریملن کے حامی مواد کو اپنا مواد ظاہر کرنے کے بجائے ایسے مواد کو صارفین کے ذریعہ تخلیق کراتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق ان سرگرمیوں کی نشاندہی آٹھ مختلف سماجی میڈیا پلیٹ فارمز پر ہوئی ہےجن میں ٹیلی گرام، ٹوئٹر، فیس بک اور ٹک ٹاک شامل ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں برطانیہ، جنوبی افریقہ اور بھارت سمیت متعدد ممالک میں سیاست دانوں اور سامعین کی بہت بڑی تعداد کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے یاوجینی پریگوزائن سے روابط ہیں، جن پر کریملن کے آن لائن اثر ورسوخ بڑھانےکی کارروائیوں کی مالی اعانت پر امریکہ اور برطانیہ دونوں کی جانب سے پابندی عائد رہی ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ، لز ٹرس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم کریملن اور اس کے مشکوک ٹرول فارمز کوپوٹن کی غیر قانونی جنگ کے بارے میں ان کے جھوٹ کے ساتھ ہماری آن لائن اسپیسز پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دےسکتے۔

برطانوی حکومت نے دیرینہ بین الااقوامی شراکت داروں کو خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ روسی معلوماتی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحادیوں اورمیڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

XS
SM
MD
LG