یوکرین کے دارالحکومت کیو میں پولیس کے سینکڑوں اہلکاروں نے بدھ کو علی الصبح حکومت مخالف مظاہرین کے دھرنے پر دھاوا بول دیا اور ان کے احتجاجی کیمپ اور عارضی خیموں کو اکھاڑ پھینکا۔ اس دوران ان کی مظاہرین سے جھڑپ بھی ہوئی۔
عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ مظاہرین کی طرف سے لگائے گئے اسٹیج پر موجود یوکرین کے ایک گلوکار نے پولیس سے مظاہرین کو گزند پہنچانے سے منع کرتے ہوئے ان سے احکامات نہ ماننے کا مطالبہ کیا۔
پولیس کی اس کارروائی سے چند گھنٹے قبل دارالحکومت میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن اور نائب امریکی وزیرخارجہ وکٹوریہ نلینڈ نے حکومت اور حزب مخالف کے رہنمائوں سے ملاقات کی اور اس بحران کے حل پر زور دیا۔
قبل ازیں منگل کو یوکرین کے صدر وکٹر یانوکووچ نے اسی تناظر میں ملک کے تین سابق صدور سے بھی ملاقات کی تھی۔
یہ مظاہرے گزشتہ ماہ اس وقت شروع ہوئے جب صدر نے یورپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے روس کے ساتھ بہتر اقتصادی و سیاسی روابط استوار کرنے کی حمایت کی تھی۔
منگل کو ہی ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں صدر یانوکووچ نے 30 نومبر کو پولیس کی طرف سے گرفتار کیے گئے مظاہرین کو رہا کرنے کا کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات ملکی مفاد کے لیے ضروری ہیں۔
عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ مظاہرین کی طرف سے لگائے گئے اسٹیج پر موجود یوکرین کے ایک گلوکار نے پولیس سے مظاہرین کو گزند پہنچانے سے منع کرتے ہوئے ان سے احکامات نہ ماننے کا مطالبہ کیا۔
پولیس کی اس کارروائی سے چند گھنٹے قبل دارالحکومت میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن اور نائب امریکی وزیرخارجہ وکٹوریہ نلینڈ نے حکومت اور حزب مخالف کے رہنمائوں سے ملاقات کی اور اس بحران کے حل پر زور دیا۔
قبل ازیں منگل کو یوکرین کے صدر وکٹر یانوکووچ نے اسی تناظر میں ملک کے تین سابق صدور سے بھی ملاقات کی تھی۔
یہ مظاہرے گزشتہ ماہ اس وقت شروع ہوئے جب صدر نے یورپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے روس کے ساتھ بہتر اقتصادی و سیاسی روابط استوار کرنے کی حمایت کی تھی۔
منگل کو ہی ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں صدر یانوکووچ نے 30 نومبر کو پولیس کی طرف سے گرفتار کیے گئے مظاہرین کو رہا کرنے کا کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات ملکی مفاد کے لیے ضروری ہیں۔