یوکرین کے صدر پٹرو پوروشنکو نے پیرس میں روس، فرانس اور جرمنی کے رہنماوں کے ساتھ مشرقی یوکرین میں امن عمل کا جائزہ لینے کے بعد "محتاط انداز میں امید" کا اظہار کیا ہے۔
پوروشنکو نے روسی صدر ولادیمر پوٹن، فرانس کے صدر فرانسواں اولاند اور جرمن چانسلر آنگیلا مرخیل سے ساتھ پیرس میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی۔ یہ فروری میں منسک میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد ان رہنماوں کی پہلی ملاقات تھی۔
یہ امن معاہدہ مشکلات کا شکار رہا لیکن حالیہ ہفتوں میں اس میں بہتری کے آثار رونما ہونا شروع ہوئے اور اسی ہفتے ایک اور معاہدے کے تحت اگلے مورچوں سے بھاری اسلحہ اور ٹینکوں کی واپسی کا کہا گیا۔
روسی کی خبر ایجنسیوں کے مطابق ملاقات کے بعد پوروشنکو کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ہفتہ کو اس واپسی کا آغاز کرے گی۔
پوٹن کے ترجمان نے اسلحے کی واپسی کے اس اقدام کو "مثبت پیش رفت" قرار دیا۔
مزید برآں مشرقی یوکرین میں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے علاقے میں مقامی انتخابات بھی تین ماہ کے لیے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
فرانس کے صدر اولاند کا کہنا تھا کہ "ہم مشرقی یوکرین میں ایسے انتخابات نہیں چاہتے جو منسک معاہدے کے برعکس ہوں۔" ان کے بقول اس سے پیشتر ایک قانون وضع کرنے کی ضرورت ہے ایک انتخابی قانون جو کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ہو۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پوروشنکو یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت ایک ایسا مسودہ قانون منظور کرے گی جو علیحدگی پسندوں کے علاقے کو ایک مخصوص حیثیت عطا کرے گا۔
اس پر پوٹن نے عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ انتخابات کے معاملے پر باغی رہنماؤں سے بات چیت کے لیے اپنا ایلچی بھیجیں گے۔
مارچ 2014ء میں جزیرہ نما کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد علیحدگی پسند باغیوں نے بھی مشرقی یوکرین میں ایسے ہی مطالبات اور مسلح مزاحمت شروع کیے تھے۔