رسائی کے لنکس

یوکرین نے چھ صحافیوں کے نام ممنوع فہرست سے خارج کر دیے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے اس تبدیلی کا خیر مقدم کیا ہے مگر یوکرین کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’تمام صحافیوں اور بلاگروں کا نام فہرست میں سے خارج کرے اور انہیں علاقے میں آزادی سے رپورٹنگ کی اجازت دے۔‘‘

یوکرین نے چھ یورپی صحافیوں کے نام اس فہرست سے خارج کر دیے ہیں جن پر بدھ کو پابندی عائد کی گئی تھی مگر آزادی صحافت کی ایک موقر تنظیم کا کہنا ہے کہ تمام صحافیوں کے نام اس فہرست میں سے خارج کیے جانے چاہیئں۔

ملک کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل نے جمعرات کو کہا کہ وہ صدر پیترو پوروشنکو کی طرف سے بی بی سی کے تین، سپین کے دو اور جرمنی کے ایک صحافی کا نام ان 41 بین الاقوامی صحافیوں کی فہرست سے اخراج کی حمایت کرتی ہے جن کا ایک سال کے لیے یوکرین میں داخلہ بند کر دیا گیا تھا۔

پوروشنکو نے یوکرین میں برطانوی سفیر جوڈتھ گاف کو ایک ملاقات میں اپنے فیصلے میں تبدیلی سے آگاہ کیا اور کہا کہ آزادی صحافت ’’میرے لیے نہایت اہم ہے۔‘‘

’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے اس تبدیلی کا خیر مقدم کیا ہے مگر یوکرین کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’تمام صحافیوں اور بلاگروں کا نام فہرست میں سے خارج کرے اور انہیں علاقے میں آزادی سے رپورٹنگ کی اجازت دے۔‘‘

جمعرات کی صبح یورپ کی ’تنظیم برائے سلامتی اور تعاون‘ نے کہا تھا کہ پوروشنکو ’’اپنے حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے اُس میں صحافیوں کے تذکرے کی شق کو منہا کریں۔‘‘ تنظیم نے مزید کہا کہ یوکرین کے حکام کو صحافیوں کے کام میں آسانی پیدا کرنی چاہیئے اور ’’اُن کی ملک میں داخلے کی راہ میں انتظامی رکاوٹیں پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔‘‘

تنظیم نے صحافیوں پر لاگو کی گئی اِس بندش کو ’’اطلاعات تک آزادانہ رسائی کو لاحق شدید خطرہ‘‘ قرار دیا تھا۔

پوروشنکو نے بدھ کو 388 کمپنیوں اور افراد کے خلاف پابندی عائد کر دی تھی جن کے بارے میں خیال تھا کہ وہ ’’یوکرین کے قومی مفاد، قومی سلامتی، خودمختاری اور علاقائی سلامتی کے لیے موجودہ یا ممکنہ خطرہ ہیں۔‘‘

اس فہرست میں 34 صحافیوں اور سات بلاگروں کے نام بھی شامل تھے جن میں سے چھ کو خارج کر دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG