یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے پیر کے دِن کہا ہے کہ 15 جنوری کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل اور فرانسسی صدر فرانسواں ہولاں کے ساتھ ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ مشرقی یوکرین میں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں شرکت کے امکان پر، اُن کی امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ گفتگو ہوئی ہے۔
مسٹر پوروشنکو نے کہا کہ قزاقستان کے دارالحکومت، آستانہ میں منعقد ہونے والے اجلاس کا مقصد بات چیت کے ذریعے مشرقی یوکرین کے تنازع کا خاتمہ لانے کے لیے کوششوں کو تیز کرنا ہے۔
یہ تنازعہ اپریل مین شروع ہوا۔ تب سے، سرکاری فوجوں اور روس حامی علیحدگی پسندوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں اب تک 4700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یوکرین اور مغرب نے کشیدگی بھڑکانے کا الزام روس پر عائد کیا ہے؛ جب کہ روس اِس کی تردید کرتا ہے۔
مسٹر پوروشنکو نے پیر کے روز ایک بِل پر دستخط کیے، جس کی رو سے، ملک کی غیروابستہ حیثیت ختم کردی گئی ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے سے پہلے، ایک ریفرنڈم کا انعقاد کیا جائے گا۔
نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے، مسٹر پوروشنکو نے کہا کہ یورپی یونین اور نیٹو کے معیار پر پورا اترنے کے لیے، وہ ضروری معاشی اصلاحات اور مسلح افواج کی نئے سرے سے ساخت پر کام کر رہے ہیں۔ تاہم، نیٹو میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ خود یوکرین کے شہریوں کو کرنا ہوگا۔
گذشتہ ہفتے، یوکرین کے حامی مغربی پارلیمان نے اکثریت سے ایک بِل منظورکیا جس میں کئیف کی غیرجانبدارانہ اور غیر وابستہ حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ روس نے اس قانون کو ’غیر سودمند‘ قرار دیا ہے۔
دریں اثناٴ، بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ادارہ جنوری کے اوائل میں ایک وفد کئیف روانہ کرے گا، جس کا کام یوکرین میں معاشی اصلاحات کے پیکیج پر عمل درآمد پر غور و خوض کرنا ہے۔
یوکرین کو مالی اعانت درکار رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے اپریل میں منظور کیے جانے والے 17 ارب ڈالر مالیت کے ’بیل آؤٹ پیکیج‘ میں سے، یوکرین کو 4 ارب 60 کروڑ ڈالر کی دو قسطیں موصول ہو چکی ہیں۔