واشنگٹن —
روس نے یوکرین کو فراہم کی جانے والی قدرتی گیس کی درآمدی قیمت میں کمی لانے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو 15 ارب ڈالر کا قرضہ دیگا، ایسے میں جب دارلحکومت کیو اور یوکرین کے دیگر شہروں میں یورپی یونین کے حق میں مظاہرے جاری ہیں۔
اس روسی امداد کا اعلان جمعرات کے روز کیا گیا، جس سے قبل ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر وِکٹر ینوکووِچ نے ملاقات کی۔
مسٹر پیوٹن نے کہا کہ روس یوکرین کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمت میں کمی کرے گا، اور 1000 مکعب میٹر گیس کی قیمت اب 268.5 ڈالر ہوگی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک عارضی اقدام ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ روس اپنے قومی بہبود کے فند میں سے یوکرین کے سرکاری سکیورٹیز کے شعبے میں 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے یوکرین کو کم از کم 10 ارب ڈالر درکار ہیں۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب یوکرین میں حکومت مخالف احتجاج جاری ہے، جو ایک ماہ قبل اُس وقت شروع ہوا جب مسٹر یناکووِچ نے روس سے قریبی مراسم کی خاطر یورپی یونین کے ساتھ تجارتی سمجھوتے پر دستخط سے انکار کیا۔
یرکرین کے حزب مخالف کے راہنماؤں نے روسی امداد اکے پیکیج کی مذمت کی ہے۔
وِٹالی کلشکو نے منگل کے روز کہا کہ مسٹر یانوکووِچ نے یوکرین کے قومی مفادات، آزادی اور یوکرین کے ہر شہری کی زندگی میں بہتری لانے کے امکانات کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یوکرین کے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یہ جان سکیں کہ کریملن کی طرف سے جو مالی امداد دی گئی ہے، اُس کے بدلے، مسٹر یانوکووِچ نے کیا پیش کش کی ہے۔ قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر یوکرین کے صدر کے خلاف الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پیر کے دِن، کلیشکو نے اعلان کیا کہ سیاست پر ذہن مرکوز کرنے کی غرض سے وہ ہیوی ویٹ باکسنگ کا اپنا تمغہ باڈی بلڈنگ کی عالمی کونسل کو لوٹانے والے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ 2015ء کے صدارتی انتخابات میں امیدوار ہوں گے۔
ایک اور اپوزیشن لیڈر، آرسینی یٹسینک نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ یہ معلوم کیا جانا چاہیئے کہ ماسکو کی اِس فیاضی کے بدلے، کیا کچھ داؤ پہ لگایا جارہا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ’مجھے صرف ایک جگہ سوجھتی ہے جہاں مفت میں ’چیز‘ ملتی ہے، اور وہ ہے چوہا مار‘۔
واشنگٹن میں، وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے کہا ہے کہ روسی مالی امداد کے لیے کیو اور ماسکو کے مابین ہونے والا سمجھوتا یوکرین کے اُن لاکھوں احتجاج کرنے والوں کی تشویش کا مداوا نہیں کر سکتا، جو مسٹر یانکووِچ کی طرف سے یورپی یونین کے ساتھ سمجھوتے کو ترک کے فیصلے پر سراپہ احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
اس روسی امداد کا اعلان جمعرات کے روز کیا گیا، جس سے قبل ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر وِکٹر ینوکووِچ نے ملاقات کی۔
مسٹر پیوٹن نے کہا کہ روس یوکرین کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمت میں کمی کرے گا، اور 1000 مکعب میٹر گیس کی قیمت اب 268.5 ڈالر ہوگی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک عارضی اقدام ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ روس اپنے قومی بہبود کے فند میں سے یوکرین کے سرکاری سکیورٹیز کے شعبے میں 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے یوکرین کو کم از کم 10 ارب ڈالر درکار ہیں۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب یوکرین میں حکومت مخالف احتجاج جاری ہے، جو ایک ماہ قبل اُس وقت شروع ہوا جب مسٹر یناکووِچ نے روس سے قریبی مراسم کی خاطر یورپی یونین کے ساتھ تجارتی سمجھوتے پر دستخط سے انکار کیا۔
یرکرین کے حزب مخالف کے راہنماؤں نے روسی امداد اکے پیکیج کی مذمت کی ہے۔
وِٹالی کلشکو نے منگل کے روز کہا کہ مسٹر یانوکووِچ نے یوکرین کے قومی مفادات، آزادی اور یوکرین کے ہر شہری کی زندگی میں بہتری لانے کے امکانات کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یوکرین کے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یہ جان سکیں کہ کریملن کی طرف سے جو مالی امداد دی گئی ہے، اُس کے بدلے، مسٹر یانوکووِچ نے کیا پیش کش کی ہے۔ قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر یوکرین کے صدر کے خلاف الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پیر کے دِن، کلیشکو نے اعلان کیا کہ سیاست پر ذہن مرکوز کرنے کی غرض سے وہ ہیوی ویٹ باکسنگ کا اپنا تمغہ باڈی بلڈنگ کی عالمی کونسل کو لوٹانے والے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ 2015ء کے صدارتی انتخابات میں امیدوار ہوں گے۔
ایک اور اپوزیشن لیڈر، آرسینی یٹسینک نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ یہ معلوم کیا جانا چاہیئے کہ ماسکو کی اِس فیاضی کے بدلے، کیا کچھ داؤ پہ لگایا جارہا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ’مجھے صرف ایک جگہ سوجھتی ہے جہاں مفت میں ’چیز‘ ملتی ہے، اور وہ ہے چوہا مار‘۔
واشنگٹن میں، وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے کہا ہے کہ روسی مالی امداد کے لیے کیو اور ماسکو کے مابین ہونے والا سمجھوتا یوکرین کے اُن لاکھوں احتجاج کرنے والوں کی تشویش کا مداوا نہیں کر سکتا، جو مسٹر یانکووِچ کی طرف سے یورپی یونین کے ساتھ سمجھوتے کو ترک کے فیصلے پر سراپہ احتجاج بنے ہوئے ہیں۔