یوکرین کے وزیر اعظم ڈینس شمائل نے جمعرات کے روز پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں یوکرین کی امداد کے لیے منعقدہ ایک بین الاقوامی اجلاس کی صدارت کی جس میں عطیہ دہندگان نے 6.5 ارب ڈالر عطیات دینے کا وعدہ کیا۔
اجلاس کا مقصد یوکرین کی فوری مدد کرنا تھا ، جب کہ لڑائی کے بعد ملک کی تعمیر نو کا مرحلہ ابھی باقی ہے، جس کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہوگی۔
بعدازاں، پولینڈ کے وزیر اعظم متوز موراوک نے مختلف ملکوں اور کاروباری اداروں کی جانب سے دیے گئے عطیات کے وعدوں کا اعلان کیا، اس موقع پر سویڈن کی وزیر اعظم میگڈالینا اینڈرسن نے کہا کہ آج توقعات سے کہیں زیادہ عطیات جمع ہوئے ہیں۔پولینڈ کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر یوکرین کو 12000ٹن امداد کی ضرورت ہے ، جب کہ اس وقت صرف 3000ٹن مل پاتے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کو دی جانے والی امداد دراصل سیکیورٹی کے میدان میں ایک سرمایہ کاری ہے جو خطے کے تمام ملکوں کےکام آئے گی۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں یوکرین کے وزیر اعظم نے پولینڈ، سویڈن کے شراکت داروں کے علاوہ یورپی کمیشن اور یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا، جو، بقول ان کے، یوکرین کی مدد کے لیے بڑھ چڑھ کے حصہ لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کے لیے یہ مشکل گھڑی ہے جس سے باہر نکلنے میں دوست ساتھیوں اور شراکت داروں کی مدد درکار ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وائٹ ہاؤس نے کانگریس سے 33 ارب ڈالر کی اضافی امداد مانگی تھی، یہ یوکرین کی کس حد تک ضروریات پوری کرے گی، جس پر وزیر اعظم ڈینس شمائل کا کہنا تھا کہ چار ماہ کے دوران یوکرین کو بجٹ میں ہر ماہ 5 ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے۔ ہم نے اسی سلسلے میں امریکہ، عالمی مالیاتی ادارے اور عالمی بینک سے رجوع کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یورپی یونین بھی یوکرین کو امداد دینے میں پیش پیش ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے 33 ارب ڈالر اضافی امداد کا اعلان کیا ہے، جس کا کچھ حصہ ، یعنی 8 ارب ڈالر آئندہ چار ماہ کے یوکرین کے بجٹ میں مدد دینےکے کام آئے گا، جو فوری نوعیت کی ضرورت ہے۔
یوکرینی وزیر اعظم نے کہا کہ یوکرین کا میکرو مالیاتی استحکام بہت اہمیت رکھتا ہے، چونکہ لڑائی سے وسائل ضائع ہوئے ہیں، جنہیں پھر سے تقویت دینی ہوگی۔
بقول ان کے، یوکرین لڑائی میں سرخرو ہوگا، لڑائی جیتے گا، اور لڑائی کے بعد پھر وقت آئے گا کہ ہماری معیشت فوری طور پرمضبوط ہو کر ابھرے گی۔ ہم اس قابل ہوں گے کہ اپنے علاقے اور شہر واگزار کراسکیں اور ہمارے اتحادی یہ بات خوب اچھی طرح جانتے ہیں اور ہمارے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہیں۔
شعبہ زراعت سے متعلق ایک سوال پر، یوکرین کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جس کے نتیجے میں خوراک کی عالمی ضروریات کا بحران درپیش ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ یورپ، افریقہ اور ایشیائی ممالک یوکرین سے اناج، مکئی، گندم اور سورج مکھی کے تیل کی نو کروڑ ٹن آمد کے منتظر ہیں، اور یہ کہ ان درآمد کنندہ تمام ملکوں کو یوکرین کی لڑائی پر سخت تشویش ہے، اور ہم سبھی کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں، بقول ان کے، عالمی ادارے کے سربراہ، انتونیو گتیرس اور امریکی صدر جو بائیڈن سے رابطہ جاری ہے، جو یوکرین کی ضروریات کو سمجھتے ہیں اور قریبی معاونت کرتے ہیں۔
ان سے پوچھا گیا آیا روس امن قائم کرنے اور جنگ بندی پر تیار ہوگا، تو انھوں نے جواب دیا کہ روس کو سمجھ ہونی چاہیے کہ لڑائی کے نقصانات کیا ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ روس کے مقابلے میں یوکرین چھوٹا ملک ہے جس کے وسائل کم ہیں۔
فوجی امداد کے بارے میں سوال پر یوکرین کے وزیر اعظم نے کہا کہ لڑائی کے ان 71 دنوں کے دوران امداد میں اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کو 12 ارب ڈالر موصول ہوئے، جس میں زیادہ تر حصہ امریکہ اور نیٹو کے رکن ممالک نے ڈالا، اس میں زندگی کے تمام شعبہ جات شامل ہیں، جن میں فوج کے لیے بھی خطیر رقم دی گئی ہے۔