رسائی کے لنکس

یوکرین جنگ عالمی سطح پر غریبوں کو بری طرح متاثر کرے گی


گندم کی کٹائی (فائل فوٹو)
گندم کی کٹائی (فائل فوٹو)

عالمی ترقیاتی ادارے انتباہ کر رہے ہیں کہ یوکرین میں روس کی جنگ ،عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کرے گی،اور دنیا کے غریب ترین لوگ اس نقصان کا سب سے زیادہ ہدف ہوں گے۔روس اور یوکرین ،غذائی اجناس پیدا کرنے والےدنیا کے دو بڑے ملک ہیں ہیں ،جو عالمی سطح پر اجناس برآمد کرتے ہیں،اجناس کے علاوہ وہ کھاد اور ایندھن بھی برآمد کرتے ہیں ۔

بحیرہ اسود پر موجود دونوں ملکوں کی بندرگاہوں پر ان دنوں سامان کی نقل و حمل ،بہت ہی معمولی ہے یا بالکل ہی نہیں ہو رہی۔یوکرین میں خوراک کی برآمد اور روس پر عائد بڑے پیمانے پر اقتصادی تعزیرات کے باعث ،عالمی سطح پر نقل و حمل میں پہلے ہی بہت خلل پڑا ہے جو بڑھتا جارہا ہے۔

پچھلے ہفتے ،اقتصادی ترقی و تعاون کی تنظیم ،او ای سی ڈی نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں شدید اقتصادی نقصان کا انتباہ کیا گیا۔غیر یقینی صورتحال میں او ای سی ڈی کا اندازہ ہے کہ اس سال عالمی اقتصادی شرح نمو ،جنگ سے پہلے دیے گئے جائزے سے ایک فیصد سے زیادہ کم ہو سکتی ہے،جب کہ افراط زر جو سال کے آغاز ہی سے زیادہ ہے ،کم از کم دو اعشاریہ پانچ فی صد زیادہ ہو سکتا ہے۔او ای سی ڈی اور دوسرے گروپ ،جو،غربت میں کمی اور ترقی پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ غریب ملک، جو پہلے ہی شدید بحران کا شکار ہیں ،سب سے زیادہ اس کی زد میں آئیں گے۔

انسانی حقوق کے نگراں ادارے کی ایک سینئر محقق ، سارہ صدوم جو غربت اور عدم مساوات پر توجہ دیتی ہیں ،کہتی ہیں کہ کم آمدنی والے لوگوں کے لیے ،ہر جگہ،خاص طور پر ان ملکوں میں جو ،اناج اور خوراک کی مصنوعات کے لیے ،یوکرین پر انحصار کرتے ہیں ،یہ بحران کے دربحران ہے۔

سارہ صدوم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ بحران ایک ایسے وقت پر آیا ہے ،جب افراط زر میں اضافہ ہو رہا ہے ،خاص طور پر خوراک کے اخراجات میں ،کیونکہ کرونا وباء کے باعث اشیاء کی فراہمی میں شدید خلل پڑا ہے۔لبنان ،یمن اور شام جیسے بے شمار ملک جو اناج یا غلے کے لیے ،یوکرین پر انحصار کرتے ہیں ،پہلے ہی بحران میں مبتلا ہیں ہیں۔دوسرے ملک نامناسب سماجی عدم تحفظ کا شکار ہیں،جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومتیں ان لوگوں کو مدد فراہم نہیں کرتیں ،جو بنیادی اشیاء حاصل کرنے کے بھی قابل نہیں ہیں ۔

عالمی ترقی کے مرکز کے ایک تجزیے میں پیشگوئی کی گئی ہے،کہ یوکرین کا بحران ، دنیا بھر کے اضافی چار کروڑوں لوگوں کو غربت کے اندھیرے میں دھکیل دے گا،جب کہ لاکھوں ،کروڑوں لوگ پہلے ہی کسمپرسی کا شکار ہیں ۔اس کی بنیادی وجہ ،خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

سارہ صدوم نے حکومتوں اور اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اقدامات کریں ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں جو انسانی ضروریات فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہیں،یا ادارے جو امداد فراہم کر سکتے ہیں، انہیں یہ یقینی بنانے کے لیے اپنی معاونت بڑھانی چاہئے کہ ،یمن اور لبنا ن جیسے ملک جہا ں پہلے ہیں بحران ہے،ان کے پاس ایسے ذرائع ہوں کہ وہ لوگوں کی خوراک حاصل کرنے کی صلاحیت میں مدد کر سکیں

ان کا کہنا تھا کہ کچھ ملک جہاں خوراک کی قلت ہے ،خود کو محفوظ بناے کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں۔مثال کے طور پر لیبیا کی حکومت نے خوراک کی قیمتوں کو منظم کرنے کے لیے قدم اٹھایا ہے،لبنا ن کی حکومت خود اناج خرید رہی ہے اور مصر نے نقد رقم کے تبادلے کے پروگرام میں توسیع کی ہے

سارہ صدوم کا کہنا تھا کہ یہ وہ مثالیں ہیں جو حکومتیں کر سکتی ہیں اور کر رہی ہیں ۔اور وہ حکومتیں جو امدادی رقوم میں کٹوتی کا سوچ رہی تھیں ،صاف بات ہے کہ اس کے لیے یہ وقت مناسب نہیں ہے

XS
SM
MD
LG