رسائی کے لنکس

امریکہ کا یوکرین کے لیے مزید فوجی امداد کا وعدہ


روسی وزارت دفع کی طرف سے جاری کردہ اس تصویر میں روسی فوجی یوکرین کے کسی نامعلوم مقام کو نشانہ بنا رہے ہیں
روسی وزارت دفع کی طرف سے جاری کردہ اس تصویر میں روسی فوجی یوکرین کے کسی نامعلوم مقام کو نشانہ بنا رہے ہیں

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بدھ کو کہا کہ ماسکو مشرقی ڈونباس کے علاقے سے آگے جنوبی یوکرین کے علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے یوکرین کو مزید فوجی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

روس یوکرین کی حکومت کا تختہ الٹنے یا شمالی یوکرین کے دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی پانچ ماہ کی کارروائی کے ابتدائی مراحل میں ناکام رہا۔ اور یہ فی الحال ڈونباس کے علاقے پر کنٹرول کے لیے یوکرینی افواج سے برسر پیکار ہے۔

روسی وزیر خارجہ لاوروف نے بدھ کو سرکاری میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ روس اب ڈونباس میں لڑائی میں کوئی رکاوٹ محسوس نہیں کرتا جہاں روسی علیحدگی پسند 2014 سے کیف کی افواج سے لڑ رہے ہیں یعنی اس وقت سے جب روس نے یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔

روس کے اعلیٰ سفارت کار، لاوروف نے کہا کہ اگر مغربی ممالک کیف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے مزید میزائل فراہم کرتے ہیں تو ماسکو کی علاقائی جنگی حکمت عملی تبدیل ہوگی۔

امریکہ نے بدھ کے روز مزید آرٹلری راؤنڈز کے ساتھ اس طرح کے مزید چار راکٹ سسٹم یوکرین بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بدھ کو پینٹاگون میں کہا کہ "یوکرین کی افواج اب طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ سسٹم کو استعمال کر رہی ہیں، جن میں امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ HIMARS، اورہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے دیگر سسٹم شامل ہیں۔ یوکرین کے فوجی دستے ڈونباس میں روس کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے سخت زورلگا رہے ہیں۔"

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا کہ یوکرینی فوج روسی کمانڈ سینٹرز اور سپلائی لائنوں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی فراہم کردہ متعدد راکٹ لانچروں کا استعمال کر رہے ہیں، جس میں کھیرسن کے علاقے میں دریائے ڈینیپر پراسٹریٹجک طور پرایک اہم پل بھی شامل ہے۔

یوکرین کے فوجی ڈوینٹسک میں ایک ٹینک پر سوار ہیں (اے پی)
یوکرین کے فوجی ڈوینٹسک میں ایک ٹینک پر سوار ہیں (اے پی)

روسی حکام نے کہا کہ پل کو نقصان پہنچا ہے لیکن ابھی بھی تھوڑی بہت ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔ اگر پل تباہ ہو جاتا ہے تو روسی فوج پر خطے میں اپنی افواج کی سپلائی جاری رکھنے کے لیے سخت دباؤ ہو گا۔

جنرل ملی نے کہا، "یوکرین کے باشندے روسیوں کو حاصل کردہ ہر ایک انچ علاقے کی قیمت ادا کرنے پر مجبور کر رہے ہیں،" ملی نے مزید کہا کہ " ڈونباس ابھی ہاتھ سے نہیں نکلا ہے۔ یوکرینی افواج کی مدافعت جاری ہے۔

جنرل ملی نے کہا کہ مستقبل کا انحصار یوکرین کے پاس موجود طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں اور گولہ بارود کی تعداد پر ہوگا۔

"ہمارے سامنے ڈونباس میں قبضے کی ایک بہت ہی سنگین جنگ جاری ہے۔ اور جب تک کہ دونوں طرف سے کوئی پیش رفت نہ ہو - جو ابھی تجزیہ کاروں کے خیال میں خاص طور پر قریب کی مدت میں ممکن نہیں، یہ جنگ ک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک دونوں فریقین بات چیت کے ذریعےاس سے نکلنے کا کوئی متبادل راستہ نہ تلاش کرلیں۔”

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس نے اشارہ کیا ہے کہ روس "یوکرین کے علاقوں کو ضم کرنے کی بنیاد ڈال رہا ہے جسے وہ یوکرین کی خودمختاری کی براہ راست خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔"

کربی نے کہا کہ روس جن منصوبوں کا جائزہ لے رہا ہے ان میں کھیرسن، زاپوریزیا اور ڈونیٹسک اور لوہانسک صوبے شامل ہیں۔

انہوں نے امریکی کانگریس پر یہ کہتے ہوئے زور دیا کہ وہ فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو کے ساتھ الحاق کی توثیق کرے کہ بائیڈن انتظامیہ دونوں ممالک کو "جلد سے جلد اتحاد میں شامل ہوتے دیکھنا چاہتی ہے۔"

دوسری طرف یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکا نے امریکی قانون سازوں کے اجلاس ے خطاب کیا ہے۔ انہوں نے یوکرین میں شہری خونریزی کی درد ناک تصویر پیش کی اور کہا کہ روس کے حملے کے تقریباً پانچ ماہ گذر گئے ہیں، ان کے ملک کواپنے دفاع کے لیے مزید مغربی ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

یوکرین کی خاتون اول امریکی خاتون اول جل بائیڈن کے ہمراہ
یوکرین کی خاتون اول امریکی خاتون اول جل بائیڈن کے ہمراہ

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے انہیں واشنگٹن بھیجا تاکہ وہ براہ راست امریکی کانگریس سے فضائی دفاعی نظام کی فراہمی کی اپیل کریں۔

یوکرین کےاناج کی برآمد

سفارتی محاذ پر، پوٹن نے منگل کو کہاتھا کہ روس بحیرہ اسود کے ساتھ ساتھ بندرگاہوں سے یوکرینی اناج کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن وہ چاہتا ہے کہ مغربی ممالک روسی اناج کی برآمدات پرعائد پابندیاں اٹھا لیں۔

پوٹن نے ایران میں ترک صدررجب طیب اردوان سے ملاقات کے بعد یوکرین کی برآمدات کو دوبارہ شروع کرنے کے مجوزہ منصوبے کے بارے میں بات کی۔

یوکرین پرروس کے حملے نے یوکرین کی تجارت کو متاثر کیا ہے، اورعالمی سطح پر خوراک کی ترسیل پر دباؤ بڑھا ہے۔

(خبر کا مواد اے پی، رائیٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG