یوکرین اور روس کے وزرائے خارجہ نے جمعرات کے دن ترکی میں مذاکرات کیے۔ لیکن، 90 منٹ تک جاری رہنے والی اِس بات چیت میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد یہ دونوں ملکوں کے د رمیان ہونے والی اعلیٰ سطحی بات چیت تھی۔
بعدازاں، یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کلیبا نے بتایا کہ انھوں نے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ 24 گھنٹے کی جنگ بندی کی تجویز پر بات کی، لیکن بات آگے نہ بڑھ سکی۔
ملاقات ختم ہونے کے بعد کلیبا نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''ہم نے جنگ بندی پر بھی بات کی، لیکن اس حوالے سے بات آگے نہیں بڑھی'۔ انھوں نے بالمشافہ گفتگو کو ''مشکل'' قرار دیا اور لاوروف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی میز پر ''روایتی بیانیہ'"' ساتھ لائے تھے۔
کلیبا کے بقول، ''میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ یوکرین نے ہتھیار نہیں ڈالے، ہم ہاتھ کھڑے کرنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ ہم ہرگز ہتھیار نہیں ڈالیں گے''۔
دریں اثنا، لاوروف نے کہا کہ روس مذاکرات جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ''مخصوص'' معاملات پر گفتگو کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین کے سربراہ، ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کی پیش کش کو نہیں ٹھکرائیں گے"۔
انھوں نے تنازع کا قصور وار مغربی ملکوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس نے مجبوراً یہ اقدام کیا، چونکہ، بقول ان کے، مغرب نے ''سیکیورٹی کی ضمانتیں دینے کی ہماری تجویز'' مسترد کر دی تھی۔ انھوں نے پوٹن کے اس دعوے کو دہرایا کہ روس کی فوجی کارروائی منصوبے کے عین مطابق جاری ہے۔
ترکی کے جنوب میں واقع اناطولیہ کے صحت افزا مقام پر ہونے والےان مذاکرات میں شروع ہی سے پیش رفت کی توقعات نہ ہونے کے برابر تھیں۔ یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ''ہماری بہت ہی کم امیدیں وابستہ تھیں''۔
اس حوالے سے جمعرات کو ایک جرمن نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے، یوکرین کے صدر نے بتایا کہ روس کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت کی توقع نہیں تھی۔ زیلنسکی نے کہا کہ ''صرف دونوں صدور کی براہ راست بات چیت ہی جنگ ختم کرا سکتی ہے''۔
مکالمے میں ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ اجلاس کی جو تصاویر جاری کی گئیں ان میں روس، یوکرین اور ترکی کے وفود ملاقات کی میز پر موجود تھے، جب کہ وزرائے خارجہ کے ساتھ ان کے وفود کے دو دو اہل کار بھی تھے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں جب چاوش اولو نے مذاکرات کے بارے میں اعلان کیا تھا اس میں انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ ''یہ ملاقات تاریخی موڑ کی حامل ہوسکتی ہے، امن اور استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہو سکتی ہے''۔ اور بدھ کے روز کلیبا اور لاوروف نے ٹیلی فون پر مزید گفتگو کے بعد انھوں نے بتایا تھا کہ بات چیت کے نتیجے میں ''مستقل جنگ بندی عمل میں آ سکتی ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)