رسائی کے لنکس

وسط فروری سے موصل میں 307 شہری ہلاک ہوئے: اقوام متحدہ


ترجمان نے بتایا ہے کہ امریکی فوج 700 سے زیادہ وڈیوز کا جائزہ لے رہی ہے، جن میں 10 روز کے دوران موصل میں ہونے والے فضائی حملوں کی عکس بندی کی گئی ہے، یہ بات طے کرنے کے لیے آیا موصل میں اتحاد کی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں 100 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے

اقوام متحدہ کے حقوقِ انسانی کے ادارے کے سربراہ نے عراقی فوج اور امریکی قیادت والے اتحاد پر زور دیا ہے کہ موصل میں داعش کے شدت پسند گروپ کے خلاف لڑائی میں استعمال کیے جانے والی حکمت عملی پر نظرثانی کی جائے، یہ انتباہ دیتے ہوئے کہ وہ شدت پسندوں کی ’’چال میں نہ آئیں‘‘ جس کے نتیجے میں شہری آبادی کو خطرات لاحق ہوتے ہوں۔

زید رعد الحسین نے منگل کے روز ایک بیان میں، داعش کا مخفف استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے ماحول میں، داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کرنا، خاص طور پر اُس وقت جب پتا چل چکا ہے کہ ایسے مقامات پر دولت اسلامیہ بڑی تعداد میں شہری آبادی کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے، جس سے ممکنہ طور پر شہری آبادی کے خلاف مہلک اور ناموزوں نتائج مرتب ہوسکتے ہیں‘‘۔


عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ مغربی موصل میں 17 فروری اور 22 مارچ کی لڑائی میں کم از کم 307 افراد ہلاک جب کہ 273 زخمی ہوئے۔ روپورٹ میں اِن ہلاکتوں کا ذمہ دار مغربی موصل میں لڑنے والے تمام فریق کو قرار دیا گیا ہے؛ جِن میں عراقی اور اتحادی فضائی کارروائیوں کے علاوہ داعش کی گولہ باری اور دیسی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال شامل ہیں۔

زید نے کہا کہ ’’حملوں کے دوران، داعش کی جانب سے بچے، مرد اور خواتین کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی حکمت عملی بزدلانہ اور ذلت آمیز فعل ہے‘‘۔

بقول اُن کے، ’’اس سے انسانی حرمت اور اخلاقیات کے انتہائی بنیادی معیار کی خلاف ورزی ہوتی ہے‘‘۔

اُنھوں نے امریکی قیادت والے اتحاد اور عراقی فوج کے اِس عزم کا خیرمقدم کیا کہ چند انتہائی سنگین واقعات کی چھان بین کی جائے گی جِن میں شہری آبادی ملوث بتائی جاتی ہے۔ مہلک ترین واقع 17 مارچ کو مغربی موصل کے قدیمی شہر میں پیش آیا۔

پیر کے روز ترجمان نے بتایا کہ امریکی فوج 700 سے زیادہ وڈیوز کا جائزہ لے رہی ہے، جن میں 10 روز کے دوران موصل میں ہونے والے فضائی حملوں کی عکس بندی کی گئی ہے، یہ بات طے کرنے کے لیے آیا موصل میں اتحاد کی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں 100 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG