اقوامِ متحدہ کے مہاجرین کی دیکھ بھال سے وابستہ ادارے نے افغانستان میں بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگوں کی مدد کے لیے دنیا کے ممالک سے 24 ملین ڈالرز کی امداد کی اپیل کی ہے۔
'انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن' نے جمعرات کو کہا کہ اس نے اپنے کام کو تیز تر کر دیا ہے، تاکہ انسان دوستی کے تحت انتہائی ضروری امداد کی فراہمی کے ذریعے دو ماہ میں بے گھر ہونے والے لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔
افغانستان میں آئی او ایم کے مشن کے سربراہ اسٹوئرٹ سمپسن نے کہا کہ ان کی ترجیحات میں ملک کے اندر بے گھر ہونے والے افغان لوگوں کو سرحدی علاقوں میں پناہ دینا، ان کی صحت اور حفاظت، زندگی گزارنے کے لیے معاش کا بندوبست کرنا اور معاشرے میں یکجہتی برقرار رکھنا شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے مختلف حصوں میں رسائی اور حفاظت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
سمپسن کے مطابق، ایک طرف تو لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو بے گھر ہونا پڑا ہے اور دوسری طرف قحط سالی اور کرونا کی عالمی وبا نے غربت میں اضافہ کیا ہے۔ لوگوں کو خوراک کے متعلق عدم دستیابی کا سامنا ہے۔ ان سب عوامل کے باعث ملک میں لوگوں کی ضروریات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
اس وقت افغانستان میں 55 لاکھ لوگ گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اور انہیں دوسری جگہوں پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
ان میں ساڑھے پانچ لاکھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اس سال بے گھر ہوئے ہیں۔ اس تعداد میں نصف لوگ وہ ہیں جو اس سال جولائی کے بعد جنگ کے باعث بے گھر ہوئے ہیں۔
امداد کی تازہ ترین اپیل 'افغانستان ہیومینیٹیرین ریسپانس پلان' کے علاوہ ہے جس کے تحت ملک میں فعال مختلف ادارے 1.3 ارب ڈالرز کے فنڈز سے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، اس وقت افغانستان میں ایک کروڑ اسی لاکھ لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے۔ یہ تعداد ملک کی آبادی کے نصف کے برابر ہے اور اس میں سے بچوں کی تعداد ایک کروڑ ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق آنے والے دنوں میں افغانستان میں امدادی ضروریات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔