اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ تاہم اس تازہ پیش رفت کے بعد بھی شام میں باغیوں اور صدر بشار الاسد کی سکیورٹی فورسز میں جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
باغیوں نے درعا کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔
قبل ازیں جمعہ کو 15 رکنی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد ہفتوں تک امریکہ اور روس کی عرق ریز سفارتکاری کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ ماہ دمشق کے قریب ایک حملے میں اعصاب شکن زہریلی گیس استعمال کی گئی جسے سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد شام کے خلاف کارروائی پر مطالبات سامنے آئے تھے۔
امریکہ اور روس رواں ماہ جنیوا میں ایک معاہدے پر متفق ہوئے تھے جس سے شام کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کے خطرہ ٹل گیا۔ واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کو اگست میں ہونے والے حملے میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
اس رائے شماری سے قبل کیمیائی ہتھیاروں کے نگران عالمی ادارے نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو ضابطہ کار میں لاتے ہوئے انھیں تلف کرنے کا شیڈول منظور کیا تھا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس قرارداد کوعالمی برادری کے لیے ایک "بڑی کامیابی" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں شام کی طرف سے پاسداری نہ کیے جانے پر اقدامات کا "قانونی جواز" موجود ہے۔
قرارداد میں شام کی حکومت کی طرف سے ظاہر کیے گئے کیمیائی ہتھیاروں کے مقامات کا 30 دنوں میں معائنہ کیا جائے گا۔ بین الاقوامی ماہرین کی طرف سے یہ معائنہ آئندہ منگل سے شروع ہونے کی توقع ہے۔
قرارداد کے تحت صدر بشارالاسد کو اپنے کیمیائی ہتھیاروں سے دستبرداری کے لیے 2014ء کے وسط تک کا وقت دیا گیا۔
باغیوں نے درعا کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔
قبل ازیں جمعہ کو 15 رکنی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد ہفتوں تک امریکہ اور روس کی عرق ریز سفارتکاری کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ ماہ دمشق کے قریب ایک حملے میں اعصاب شکن زہریلی گیس استعمال کی گئی جسے سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد شام کے خلاف کارروائی پر مطالبات سامنے آئے تھے۔
امریکہ اور روس رواں ماہ جنیوا میں ایک معاہدے پر متفق ہوئے تھے جس سے شام کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کے خطرہ ٹل گیا۔ واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کو اگست میں ہونے والے حملے میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
اس رائے شماری سے قبل کیمیائی ہتھیاروں کے نگران عالمی ادارے نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو ضابطہ کار میں لاتے ہوئے انھیں تلف کرنے کا شیڈول منظور کیا تھا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس قرارداد کوعالمی برادری کے لیے ایک "بڑی کامیابی" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں شام کی طرف سے پاسداری نہ کیے جانے پر اقدامات کا "قانونی جواز" موجود ہے۔
قرارداد میں شام کی حکومت کی طرف سے ظاہر کیے گئے کیمیائی ہتھیاروں کے مقامات کا 30 دنوں میں معائنہ کیا جائے گا۔ بین الاقوامی ماہرین کی طرف سے یہ معائنہ آئندہ منگل سے شروع ہونے کی توقع ہے۔
قرارداد کے تحت صدر بشارالاسد کو اپنے کیمیائی ہتھیاروں سے دستبرداری کے لیے 2014ء کے وسط تک کا وقت دیا گیا۔