اسلام آباد —
اقوام متحدہ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی پولیس کو معمول کے جرائم کے علاوہ منشیات اور انسانی اسمگلنگ سمیت دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے تربیت و جدید آلات کی فراہمی کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی تنظیم کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم ’یو این او ڈی سی‘ کے زیر اہتمام جمعرات کو اسلام آباد میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جس کے تحت اس تین سالہ منصوبے کے لیے نیدرلینڈ کی حکومت 25 لاکھ ڈالر فراہم کرے گی۔
منصوبے کے تحت پولیس اہلکاروں کو عمومی خطرات سے نمٹنے کے لیے جدید خطوط پر تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انھیں شواہد اکٹھے کرنے کے طریقہ کار کو موثر بنانے کی ٹریننگ بھی دی جائے گی۔
یو این او ڈی سی کے پاکستان میں سربراہ جرمی ڈگلس نے اس منصوبے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے معروضی حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نا ہو گا کہ اس صوبے کی پولیس کو ملک کے کسی بھی دوسرے حصے میں تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں سے زیادہ چیلنج درپیش ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ بلوچستان میں پولیس کو منشیات اور انسانی اسمگلنگ جیسے پیچیدہ مسائل سے بھی نمٹنا پڑتا ہے اس لیے انھیں جدید آلات اور تربیت کی انتہائی ضرورت ہے۔
’’افغانستان کے ساتھ بلوچستان کی سرحد خاصی طویل ہے اور پوست کی کاشت والے افغان صوبے بالکل اس سے جڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یہ پاکستانی صوبہ منشیات فروشوں کے لیے ایک بڑی گزر گاہ ہے۔‘‘
معاہدے کے تحت آئندہ تین سالوں کے دوران بلوچستان کے سینکڑوں تفتیش کاروں کو تربیت دی جائے گی تاکہ وہ منشیات اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف اس انداز میں تحقیقات کریں کہ انھیں عدالتوں سے سزائیں دلوائی جا سکیں۔
تقریب میں شریک بلوچستان پولیس کے سربراہ طارق عمر خطاب نے کہا کہ صوبے کو غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہے اور انھیں اُمید ہے کہ اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کی بدولت ان کا ادارہ حالات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکے گا۔
عالمی تنظیم کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم ’یو این او ڈی سی‘ کے زیر اہتمام جمعرات کو اسلام آباد میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جس کے تحت اس تین سالہ منصوبے کے لیے نیدرلینڈ کی حکومت 25 لاکھ ڈالر فراہم کرے گی۔
منصوبے کے تحت پولیس اہلکاروں کو عمومی خطرات سے نمٹنے کے لیے جدید خطوط پر تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انھیں شواہد اکٹھے کرنے کے طریقہ کار کو موثر بنانے کی ٹریننگ بھی دی جائے گی۔
یو این او ڈی سی کے پاکستان میں سربراہ جرمی ڈگلس نے اس منصوبے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے معروضی حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نا ہو گا کہ اس صوبے کی پولیس کو ملک کے کسی بھی دوسرے حصے میں تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں سے زیادہ چیلنج درپیش ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ بلوچستان میں پولیس کو منشیات اور انسانی اسمگلنگ جیسے پیچیدہ مسائل سے بھی نمٹنا پڑتا ہے اس لیے انھیں جدید آلات اور تربیت کی انتہائی ضرورت ہے۔
’’افغانستان کے ساتھ بلوچستان کی سرحد خاصی طویل ہے اور پوست کی کاشت والے افغان صوبے بالکل اس سے جڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یہ پاکستانی صوبہ منشیات فروشوں کے لیے ایک بڑی گزر گاہ ہے۔‘‘
معاہدے کے تحت آئندہ تین سالوں کے دوران بلوچستان کے سینکڑوں تفتیش کاروں کو تربیت دی جائے گی تاکہ وہ منشیات اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف اس انداز میں تحقیقات کریں کہ انھیں عدالتوں سے سزائیں دلوائی جا سکیں۔
تقریب میں شریک بلوچستان پولیس کے سربراہ طارق عمر خطاب نے کہا کہ صوبے کو غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہے اور انھیں اُمید ہے کہ اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کی بدولت ان کا ادارہ حالات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکے گا۔