اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بنگلہ دیش کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے حالیہ انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنے والے سیاسی مخالفین کے خلاف مبینہ مہلک حملے کرنے والے سیاسی حامیوں کو روکا جائے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے 30 دسمبر کے پارلیمانی انتخابات سے قبل، دوران اور اس کے بعد بنگلہ دیش کی سیاسی اپوزیشن کے کارکنون کے خلاف کی جانے والی سخت کارروائی پر ''گہری تشویش'' کا اظہار کیا ہے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ''حکمراں عوامی لیگ کی بھاری کامیابی دھاندلی کا نتیجہ ہے، جس کے باعث احتجاج کرنے والے سڑکوں پر نکل آئے ہیں''۔
اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس کے پاس حکومت مخالفین اور اقلیتیوں کے کارکنوں کی ہلاکتوں، متعدد افراد کے زخمی ہونے اور وسیع پیمانے پر جبر سے متعلق قابل بھروسہ اطلاعات موجود ہیں؛ جن میں امتنازی نوعیت کی گرفتاریاں، ہراساں کرنے اور لاپتا کیے جانے کے واقعات شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ان رپورٹوں سے یہ واضح عندیہ ملتا ہے کہ حکمراں جماعت کے سرگرم کارکنوں اور قانون کا نفاذ کرنے والے اہلکاروں کی جانب سے جبر پر مبنی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ادارے کی خاتون ترجمان، روینا شامداسانی نے بتایا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے پیشہ ور ماہرین، انسانی حقوق کی آواز اٹھانے والے، سیاسی مخالفین اور حکومت کے ناقدین کو بولنے سے روکا جا رہا ہے۔
اُنھوں نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے ادارے، جن میں 'الیکشن کمیشن' اور 'نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن' شامل ہیں، منصف مزاج اور آزاد دکھائی نہیں دیتے۔
شامداسانی نے کہا ہے کہ ''ہم یہ بات واضح کرتے رہے ہیں کہ ازالے کی کوئی صورت نکالنا انتہائی ضروری ہے''۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے بنگلہ دیشی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مبینہ پرتشدد کارروائیوں کی فوری طور پر آزادانہ تفتیش کی جائے۔
ادارے نے کہا ہے کہ جبر پر مبنی کارروائیوں کے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے، جس میں سیاسی وابستگیوں کا کوئی لحاظ نہ رکھا جائے۔