اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ہونے والے لیبیا امن مذاکرات کے شرکا نے منگل کو طرابلس کے پر تعیش ہوٹل پر ہوئے حملے کی مذمت کی ہے جس میں کم ازکم 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سلامتی کونسل کی طرف سے جاری بیان میں لیبیا میں تمام فریقوں پر زور دیا گیا کہ وہ ملک کو درپیش سیاسی اور سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کی کوششوں میں حصہ لیں۔ 2011ء میں معمر قدافی کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے لیبیا استحکام کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔
جنیوا میں دو روز تک جاری رہنے والے "وسیع اور تعمیری" امن مذاکرات کے بعد لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ منگل کی طرح ہونے والے حملے ایک اتحادی حکومت کی تشکیل کے عمل کو متاثر نہیں کریں گے بلکہ یہ " تمام لیبیائی فریقوں کو آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کریں گے"۔
کورنتھیا ہوٹل کے باہر بم دھماکے کے بعد شروع ہونے والے حملے میں مسلح افراد نے عمارت پر ہلہ بول دیا اور فائرنگ شروع کر دی۔ سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کے بعد مسلح افراد نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔
گزشتہ سال طرابلس میں ملیشیا کی حمایت سے قائم ہونے والی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک امریکی، ایک فرانسیسی اور تین ایشیائی ممالک کے شہری تھے۔
ایک گروپ جو طرابلس کو داعش کا صوبہ قرار دیتا ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ حملہ 2013ء میں امریکی فورسز کے ہاتھوں ابوانس اللیبی کی گرفتاری کے ردعمل میں کیا ہے۔
اللیبی پر کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر 1998ء میں ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ وہ اس ماہ کے اوائل میں ایک امریکی جیل میں انتقال کر گیا جبکہ اس کے خلاف مقدمے کی سماعت ابھی شروع ہونی تھی۔