واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ نے اپنے کیمیائی اسلحے کے ماہرین کو دوبارہ شام بھیجنے کا اعلان کیا ہے جو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے کئی دیگر الزامات کی تحقیقات کریں گے۔
گزشتہ ماہ شام کا دورہ کرنے والی عالمی ادارے کی نگراں ٹیم کے سربراہ ایک سیلسٹورم نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان کی ٹیم "آئندہ چند ہفتوں" میں دوبارہ شام کا دورہ کرے گی جہاں وہ تنازع کے دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر عائد کیے جانے والے کیمیائی حملوں کے الزامات کی تفتیش کرے گی۔
تاہم سیلسٹورم نے گمان ظاہر کیا کہ ان کی ٹیم کا بیشتر وقت شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی اسلحے کے مبینہ استعمال کی تحقیقات میں گزرے گا۔
عالمی ادارے کے چیف تحقیقاتی افسر نے صحافیوں کو بتایا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے 13 سے 14 ایسے الزامات ہیں جن کی تفتیش کرنا باقی ہے۔
ایک سلسٹروم کے بقول 21 اگست کو دمشق کے نواح میں ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تفتیش کے دوران میں ان کی ٹیم کے مینڈیٹ میں حملے کے ذمہ داروں کا تعین شامل نہیں تھا بلکہ انہیں نے صرف اس الزام کی سچائی کو پرکھنا تھا۔
اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے 21 اگست کے حملے میں زہریلی گیس کے استعمال کی تصدیق کی ہے جس کے نتیجے میں امریکی دعوے کے مطابق 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
گوکہ عالمی ادارے کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کسی فریق پر اس حملے کی ذمہ داری عائد نہیں کی ہے لیکن مغربی ممالک نے اس کا الزام شام پر عائد کیا ہے۔
روس نے اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ کو "حقائق کے برخلاف" قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
بدھ کو روسی حکام نے ایسے ثبوت حاصل کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے جن سے ان کے بقول 21 اگست کے حملے میں باغیوں کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔
روسی خبر رساں اداروں کے مطابق نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریباکوف نے کہا ہے کہ شامی حکومت نے یہ شواہد روس کے حوالے کردیے ہیں۔
گزشتہ ماہ شام کا دورہ کرنے والی عالمی ادارے کی نگراں ٹیم کے سربراہ ایک سیلسٹورم نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان کی ٹیم "آئندہ چند ہفتوں" میں دوبارہ شام کا دورہ کرے گی جہاں وہ تنازع کے دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر عائد کیے جانے والے کیمیائی حملوں کے الزامات کی تفتیش کرے گی۔
تاہم سیلسٹورم نے گمان ظاہر کیا کہ ان کی ٹیم کا بیشتر وقت شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی اسلحے کے مبینہ استعمال کی تحقیقات میں گزرے گا۔
عالمی ادارے کے چیف تحقیقاتی افسر نے صحافیوں کو بتایا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے 13 سے 14 ایسے الزامات ہیں جن کی تفتیش کرنا باقی ہے۔
ایک سلسٹروم کے بقول 21 اگست کو دمشق کے نواح میں ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تفتیش کے دوران میں ان کی ٹیم کے مینڈیٹ میں حملے کے ذمہ داروں کا تعین شامل نہیں تھا بلکہ انہیں نے صرف اس الزام کی سچائی کو پرکھنا تھا۔
اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے 21 اگست کے حملے میں زہریلی گیس کے استعمال کی تصدیق کی ہے جس کے نتیجے میں امریکی دعوے کے مطابق 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
گوکہ عالمی ادارے کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کسی فریق پر اس حملے کی ذمہ داری عائد نہیں کی ہے لیکن مغربی ممالک نے اس کا الزام شام پر عائد کیا ہے۔
روس نے اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ کو "حقائق کے برخلاف" قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
بدھ کو روسی حکام نے ایسے ثبوت حاصل کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے جن سے ان کے بقول 21 اگست کے حملے میں باغیوں کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔
روسی خبر رساں اداروں کے مطابق نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریباکوف نے کہا ہے کہ شامی حکومت نے یہ شواہد روس کے حوالے کردیے ہیں۔