اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج اپنے ایک ہنگامی اجلاس میں ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے تجربے پر غور کرے گی۔
یہ ہنگامی اجلاس پر امریکہ کی درخواست پر بلایا گیا ہے ۔
ایران نے اتوار کے روز درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ تاہم میزائل کی نوعیت اور اس کی صلاحیت کے متعلق دستیاب معلومات محدود ہیں۔
سلامتی کونسل نے 2015 میں اپنی ایک قرار داد کے ذریعے ایران پر جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائل سے منسلک سرگرمیوں پر پابندی لگا دی تھی۔
ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق اس پر عائد کی جانے والی پابندیاں آٹھ سال کے بعد ایک معاہدہ طے ہونے کے بعد نرم کر دی گئیں تھیں جس پر ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے میں ایران عالمی پابندیوں میں نرمی کے بدلے میں اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے پر رضامند ہوا تھا۔
معاہدے پر ایران کے ساتھ دستخط کرنے والوں میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی شامل تھے
منگل کے روز تہران میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایران کے وزیر خارجہ محمد جاويد ظريف نے میزائل کے تجربے کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی اس سے انکار کیا ۔ لیکن انہوں نے ایران کے اس موقف کو ایک بار پھر دوہرایا کہ وہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل نہیں بنا رہا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری معاہدے پر شديد نکتہ چینی کرتے رہے ہیں اور وہ کہہ چکے ہیں کہ عالمی طاقتوں نے معاہدے میں بہت تھوڑی کامیابی کے بدلے میں ایران کو بہت زیادہ دیا ہے۔
اس ہفتے سعودی حکمران کنگ سلمان کے ساتھ ٹیلی فون پر اپنی گفتگو میں مسٹر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ معاہدے پر سختی سے عمل درآمد کرائیں گے۔