اقوامِ متحدہ کی پالیسیوں سے نالاں فلسطینی مظاہرین نے غزہ کی پٹی کے دورے کے دوران عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے قافلے پر جوتے، لاٹھیاں اور پتھر برسائے۔
بان کی مون جمعرات کو فلسطینی علاقے کے مختصر دورے پر اسرائیل کے علاقے ایریز سے غزہ میں داخل ہوئے تو ان کے قافلے کی مڈبھیڑ لگ بھگ 40 مظاہرین کے ایک گروپ سے ہوگئی جن میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی باشندوں کے رشتے داربھی شامل تھے۔
مظاہرین نے عالمی ادارے کے سربراہ کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور ملاقات کے لیے وقت نہ دینے پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر بان کی مون کے خلاف جانب داری برتنے، اسرائیل کی بے جا حمایت اور دیگر الزامات تحریر تھے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں لگ بھگ پانچ ہزار فلسطینی باشندے قید ہیں جن کی اکثریت کو اسرائیلی سلامتی کے خلاف مبینہ کاروائیوں کے الزام میں قید رکھا گیا ہے۔ فلسطینی قیدیوں کے عزیز و اقارب عرصہ دراز سے اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔
مظاہرین نے بان کی مون کے قافلے پر جوتے پھینکے اور لاٹھیاں اور پتھر برسائے۔ تاہم اس موقع غزہ پہ حکمران فلسطینی تنظیم 'حماس' کے سیکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو پیچھے دھکیل کر عالمی ادارے کے اہلکاروں کے غزہ میں داخلے کی راہ ہموار کی۔
حکام کے مطابق واقعہ میں کوئی فرد زخمی نہیں ہوا ہے۔
بعد ازاں غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارے کے سربراہ نے جب اپنے "پرتپاک خیرمقدم" پر فلسطینی علاقے کے عوام کا شکریہ ادا کیا تو اس پر صحافیوں نے زوردار قہقہ بلند کیا۔
اس موقع پر عالمی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ غزہ کے "سنگین معاشی، معاشرتی اور انسانی مسائل" کے حوالے سے مظاہرین کے تحفظات سے متفق ہیں۔
بان کی مون نے پریس کانفرنس میں اسرائیل سے غزہ کے لوگوں کی آمد و رفت اور محصور علاقے کو اشیاء کی ترسیل پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا۔
عالمی دباؤ کے زیرِ اثر حالیہ کچھ عرصے میں اسرائیل نے ان پابندیوں میں نرمی کی ہے تاہم اسرائیلی حکومت پابندیوں کے مکمل خاتمے کے مطالبات کو یہ کہہ کر مسترد کرتی آئی ہے کہ حماس کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے ان کا وجود ضروری ہے۔
اسرائیل کے ساتھ ساتھ مصر نے بھی اپنی سرحد سے غزہ کو اشیاء کی ترسیل پر بعض پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
فلسطینی علاقوں سے اسرائیل پر راکٹ باری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کی ہلاکت ناقابلِ قبول ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ فلسطینی جنگجووں نے بدھ کی شب غزہ سے آٹھ راکٹ فائر کیے تھے جو اسرائیل میں گرے تاہم ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔