رسائی کے لنکس

جنیوا: انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل کے خلاف قرارداد منظور


کونسل کا اجلاس غزہ کی صورتِ حال پر غور کے لیے فلسطین، پاکستان اور مصر کی مشترکہ درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔
کونسل کا اجلاس غزہ کی صورتِ حال پر غور کے لیے فلسطین، پاکستان اور مصر کی مشترکہ درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔

فلسطین کی جانب سے پیش کی جانے والے قرارداد کی کونسل کے 47 ارکان میں سے 29 نے حمایت کی جب کہ مخالفت میں صرف ایک ملک، امریکہ، نے ووٹ دیا۔

اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے غزہ پر حملوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور دیگر جرائم کے الزامات کے تحت اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی تحقیقات شروع کرنے کی قرارداد منظور کرلی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کےمطابق بدھ کو جنیوا میں ہونے والے کونسل کے ہنگامی اجلاس نے فلسطینی علاقے پر اسرائیل کے "بلاتفریق حملوں اور طاقت کے بہیمانہ استعمال" کی سخت مذمت کی۔

کونسل کی منظور کردہ قرارداد میں غزہ کی شہری علاقوں پر اسرائیل کی فضائی بمباری اور 650 فلسطینیوں کی ہلاکت کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

کونسل کا ایک روزہ اجلاس غزہ کی صورتِ حال پر غور کے لیے فلسطین، پاکستان اور مصر کی مشترکہ درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔

فلسطین کی جانب سے پیش کی جانے والے قرارداد کی کونسل کے 47 ارکان میں سے 29 نے حمایت کی جب کہ مخالفت میں صرف ایک ملک – امریکہ – نے ووٹ دیا۔

یورپی یونین میں شامل نو ملکوں سمیت کونسل کے 17 ارکان نے قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

عالمی ادارے میں فلسطینی سفیر ابراہیم خریشی کے بقول قرارداد کا مقصد ان بچوں اور عورتوں کو انصاف دلانا ہے جن کی لاشیں اسرائیلی بمباری کے سبب غزہ کے گلی کوچوں میں بکھری ہوئی ہیں۔

اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکہ نے تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے اسے یک طرفہ فیصلہ قرار دیا ہے اور خبر دار کیا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں سبوتاژ ہوسکتی ہیں۔

اسرائیل اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا رکن نہیں ہے لیکن اسے کونسل میں مبصر کا درجہ حاصل ہے۔

قرارداد پر رائے شماری سے قبل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارے میں اسرائیل کے سفیر ایویتور منور نے کونسل کی جانب سے اسرائیل کا نام لے کر اس پر تنقید کرنے کی مذمت کی۔

اسرائیلی سفیر کا کہنا تھا کہ غزہ کے بحران میں جارحیت کرنے والا فریق اسرائیل نہیں بلکہ 'حماس' ہے جو جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔

کونسل میں امریکہ کے سفیر کیتھ ہارپر نے بھی اسرائیل کے خلاف قرارداد کو "تباہ کن" اور "ایک سیاسی ہتھکنڈہ" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

اپنے خطاب میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل ایک بار پھر اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کی صورتِ حال کا متوازن تجزیہ کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

امریکی سفیر نے قرارداد میں 'حماس' کے اسرائیل پر راکٹ حملوں کا ذکر نہ ہونے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نیوی پیلے نے کہا کہ غزہ میں اسپتالوں اور گھروں پر بمباری کرنے اور عام شہریوں کو قتل کرنے کے باعث اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب قرار پاسکتا ہے۔

انہو ں نے فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ اس نوعیت کے حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

نیوی پیلے کا کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیل نے کئی ایسے حملے کیے ہیں جو بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں اور جنگی جرائم میں شمار ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے تمام حملوں کی مناسب اور آزادانہ تحقیقات کرائی جانی چاہیئں۔

XS
SM
MD
LG