معمّر قذافی کی حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان اِس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی موجودگی کی اجازت ہوگی۔
’یہ بہت اہم ہےکہ عالمی برادری لیبیا کےعوام کی حمایت میں اُن کےساتھ مل کر کام کرتی رہے۔‘ یہ بات سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ہنگری کے دورے کےدوران پیرکےروزصدر پال شمٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔
اُنھوں نے اِس بات پرزوردیا کہ اُن کی تنظیم کی پہلی ترجیح یہ ہےکہ لیبیا میں جنگ بندی ہو اور لیبیا کی موجودہ حکومت ’لڑنا اور عوام کو مارنا بند کرے۔‘
سنیچر کو اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے ہنگامی امدادی امور ویلری ایموس اور لیبیا کےلیے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندےعبدالخطیب نےطرابلس کا دورہ کیا تھا اور حکومت کے اعلٰی حکام، بشمول وزیراعظم محمود البغدادی اوروزیرخارجہ عبدلمعطی العبیدی سےملاقاتیں کی تھیں۔ اِنہی ملاقاتوں کے دوران دونوں فریقوں میں یہ طے پایا کہ طرابلس میں ہنگامی امدادی اداروں کو کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
لیبیا میں چند ماہ قبل صدر قذّافی کی حکومت کے خلاف مظاہروں کے آغاز اور حکومت کی طرف سے شدید ردّ عمل کے بعد سے ملک میں حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جنگ جاری ہے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے مطابق کم از کم پانچ لاکھ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں اور ساڑھے تین لاکھ کے قریب لوگ ملک کے اندر گھر سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور اُس کی ساتھی تنظیموں نے اِس صورتحال سے نمٹنے اور ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے عالمی برادری سے اب تک اکتیس کروڑ ڈالر کی امداد کی اپیل کر رکھی ہے۔