اقوامِ متحدہ نے عالمی برادری پر پاکستان کی امداد جاری رکھنے پہ زور دیا ہے تاکہ ملک میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد تک امداد کی رسائی کا عمل جاری رکھا جاسکے۔
پاکستان میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلاب پہ عالمی برادری کے ردِّ عمل میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کےخصوصی اجلاس کے دوسرے روز کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون کا کہنا تھا کہ "پاکستان کو آئندہ کئی ہفتوں، مہینوں اور سالوں تک امداد کی ضرورت ہوگی"۔ بان کی مون نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے پاکستانی سیلاب زدگان کی فور ی امداد کے لیے مانگے گئے 460 ملین امریکی ڈالر زکا 60 فیصد فراہم کرنے کا وعدہ کرنے پر عالمی برادری کا شکریہ بھی ادا کیا۔
پاکستان میں اس سال کی طوفانی مون سون بارشوں کے سبب آنے والے سیلاب سے اب تک 1600 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ دو کروڑ کے قریب متاثر ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں تقریباً اسی لاکھ افراد فوری انسانی امداد کے منتظر ہیں جن کی اکثریت اپنا سب کچھ سیلاب میں کھو بیٹھی ہے اور محض تن کے کپڑوں میں جان بچا کر متاثرہ علاقوں سے نکلنے پر مجبور ہوئی ہے۔
پاکستان کی جانب سے جمعہ کے روز پڑوسی ملک بھارت کی جانب سے کی جانے والی پانچ ملین ڈالر امداد کی پیشکش بھی قبول کرلی گئی تھی۔
دریں اثناء عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندہ گوئڈ سباسٹینل نے جمعہ کے روز اقوامِ عالم سےسیلاب زدگان کے لیے اعلان کردہ امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ " آلودہ سیلابی پانی سے جنم لینے والی بیماریوں کے علاج کے لیے درکار ادویات محض وعدوں سے نہیں خریدی جا سکتیں"۔
جمعہ کے روز ہی نیٹو کی جانب سے یہ اعلان بھی سامنے آیا کہ دفاعی اتحاد سیلاب زدگان کے لیے دی جانے والی عالمی امداد پاکستان پہنچانے کے لیے اپنے بحری جہاز اور طیارے فراہم کرے گا۔ اتحاد کی جانب سے جاری ایک اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک نیٹو طیارہ سلووینیا سے جنریٹرز، واٹر پمپس اور خیموں پہ مشتمل امدادی سامان لے کر اتوار کے روز پاکستان پہنچے گا۔
عالمی ادارہ خوراک کی جانب سے دور دراز کے سیلابی علاقوں میں تاحال پھنسے ہوئے متاثرین تک خوراک پہنچانے کے لیے مزید ہیلی کاپٹرز فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔