رسائی کے لنکس

بحیرہ احمر  میں 8 سال سے کھڑے زنگ آلود ٹینکر سے تیل کی منتقلی شروع 


 یمن کے ساحل کے قریب ایک آئل ٹنکر، فوٹو اےپی، بارہ جون 2023
یمن کے ساحل کے قریب ایک آئل ٹنکر، فوٹو اےپی، بارہ جون 2023

یمن کے ساحل کے قریب کھڑے ہوئے ایک آئل ٹینکر سے ماہرین کی ایک ٹیم نے تیل نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ یہ ایک بوسیدہ ٹینکر ہے جس کے متعلق کئی تنظمیوں نے خبردار کیا تھا کہ ٹینکر کی بوسیدگی کی وجہ سے اس میں سے تیل لیک کر سکتا ہے یا وہ ٹینکر ہی پھٹ سکتا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر ماحولیاتی آلودگی کے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔

اس آئل ٹینکر کا نام ایس او ایف سیفر ہے۔ اس پر 11 لاکھ بیرل کے لگ بھگ تیل موجود ہے۔ یہ بحری جہاز یمن کے مغربی ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں لنگرانداز ہے اور یمن کی بندرگاہوں حدیدہ اور راس عیسٰی سے اس کا فاصلہ تقریباً 7 کلومیٹر ہے۔ یہ ساحلی علاقہ یمن کے باغیوں کے کنٹرول میں ہے جنہیں ایران کی سرپرستی حاصل ہے۔

باغی یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت سے حالت جنگ میں ہیں۔اس خانہ جنگی نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو کر در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔

سیفر کو اس مقام پر کھڑے ہوئے لگ بھگ آٹھ سال ہو چکے ہیں اور اس کا عملہ 2015 میں یمن کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد اسے بے یارو مددگار چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

یہ بحری جہاز یمن کی سرکاری آئل کمپنی کی ملکیت ہے۔ اسے 1976 میں سپر آئل ٹینکر کے طور پر بنایا گیا تھا مگر بعد ازاں اسے سمندر میں خام تیل ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔ یاد رہے کہ تیرتے ہوئے بڑے بڑے آئل ٹینکرز پر سمندر میں تیل ذخیرہ کرنے کا رواج عام ہے، کیونکہ یہ زمین پر گودام بنا کر تیل ذخیرہ کرنے کے مقابلے میں سستے پڑتے ہیں۔

بحیرہ احمر میں لنگر انداز متروک آئل ٹینکر سیفر کا ایک منظر۔ اس زنگ خوردہ بحری جہاز میں 11 لاکھ بیرل تیل کا ذخیرہ موجود ہے۔
بحیرہ احمر میں لنگر انداز متروک آئل ٹینکر سیفر کا ایک منظر۔ اس زنگ خوردہ بحری جہاز میں 11 لاکھ بیرل تیل کا ذخیرہ موجود ہے۔

گزشتہ آٹھ سال سے دیکھ بھال اور مرمت نہ ہونے کی وجہ سے ایس او ایف سیفر کو زنگ لگ چکا ہے اور ٹوٹ پھوٹ کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ ماحولیات کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر سیفر سے تیل لیک ہونا شروع ہو گیا تو سمندر میں بڑے پیمانے پر آلودگی پھیل جائے گی جس سے نہ صرف آبی حیات کو نقصان پہنچے گا بلکہ وسیع سمندری علاقے میں جہاز رانی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

ماحولیاتی گروپوں نے یہ انتباہ بھی کیا تھا کہ سمندر میں تیل بکھرنے کے نتیجے میں باب لمندب اور سوئز کینال کے ذریعے نقل و حمل کے اہم اور مصروف بحری راستوں سے عالمی جہاز رانی میں خلل پڑ سکتا ہے جس سے عالمی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جہاز میں موجود تیل کی مقدار کے پیش نظر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتئرس نے کہا ہے کہ تیل بکھرنے کی صورت میں صفائی کی مہم پر اربوں ڈالر اٹھ سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے اس لاوارث بحری جہاز سے تیل نکالنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور سیکرٹری جنرل گوتئرس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماہرین کی ایک ٹیم نے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے۔

بحری جہاز سیفر سے تیل نکالنے کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اس کام پر 2 کروڑ ڈالر کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔
بحری جہاز سیفر سے تیل نکالنے کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اس کام پر 2 کروڑ ڈالر کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔

متروک ٹینکر سے تیل نکال کر اسے ایک اور جہاز میں منتقل کیا جائے گا جسے اقوام متحدہ نے اسی مقصد کے لیے خریدا ہے۔عالمی ادارے کو توقع ہے کہ منتقلی کا عمل تین ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا۔

آئل ٹینکر سیفر کی لمبائی 360 میٹر ہے۔ اس میں تیل ذخیرہ کرنے کے 34 ٹینکر ہیں اور اس دیو ہیکل بحری جہاز میں تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش 30 لاکھ بیرل ہے۔ جب کہ اس وقت جہاز میں 11 لاکھ بیرل تیل موجود ہے۔

سن 2020 کی ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بحری جہاز کے انجن میں پانی داخل ہو چکا ہے جس سے پائپوں کو زنگ لگ رہا ہے اور اس کے لیک ہونے یا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے اور ڈوبنے کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

تیل منتقل کرنے کے لیے اقوام متحدہ نے جس بحری جہاز کا بندوبست کیا ہے، اس کا نام ’یمن‘ رکھا گیا ہے۔ یہ جہاز جولائی کے شروع میں یمن کے ساحل پر پہنچا تھا۔ جب کہ تیل منتقل کرنے والے ماہرین کا عملہ اسے ہفتے کے روز سیفر کے قریب لے جانے میں کامیاب ہوا۔

یمن جنگ اور حوثی باغیوں کے تنازع کی تاریخ
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:59 0:00

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈی نیٹر ڈیوڈ گریسلی نے کہا ہے کہ سیفر سے دوسرے جہاز میں تیل کی منتقلی سے بحیرہ احمر میں آلودگی سے تباہی پھیلنے کا خطرہ روکنے میں مدد ملے گی لیکن یہ آپریشن کا اختتام نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام کے ایڈ منسٹریٹر اچم اسٹینر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ بحری جہاز ’ یمن‘ کو سمندر کے نیچے پائپ لائن کے ذریعے آئل فیلڈ سے جوڑ دیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سیفر سے تمام تیل نکالنے کے بعد بحری جہاز کو ایسے مرکز میں پہنچا دیا جائے گاجہاں بحری جہازوں کو ری سائیکل کرنے کے لیے توڑا جاتا ہے۔

عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ آلودگی سے بچاؤ کے اس آپریشن کی تکمیل کے لیے تقریباً دو کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس آپریشن میں ٹینکر کی صفائی اور اس کا اسکریپ بنانا اور بحیرہ احمر کے لیے باقی ماندہ ماحولیاتی خطرے کو دور کرنا شامل ہے۔

(ایسوسی ایٹڈ پریس سے ماخوذ)

XS
SM
MD
LG