افغانستان کی موجودہ مشکل صورت حال میں لوگوں کی جان و مال کے تحفظ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں کو یقینی بنانے میں مدد پر زور دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گتیرس نے تمام فریقوں، خاص طور پر طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔
پیر کے روز سلامتی کونسل میں افغانستان پر بریفنگ کے دوران، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اس وقت افغانستان میں افراتفری، بے چینی، غیر یقینی صورت حال اور خوف کے ماحول پر مبنی اصل حقائق کی جھلک دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام کی نئی نسل، خواتین، بچیوں، بچوں اور مردوں کے خواب ادھورے نہیں رہنے چاہئیں؛ اور توازن، پیش رفت اور امید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں جانا چاہیے۔
گوتیرس نے کہا کہ اس تنازع کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
بقول ان کے، ''اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد نے ملک کے مختلف صوبوں سے افغان دارالحکومت کی جانب رخ کیا ہے، کیونکہ وہ لڑائی کے دوران اپنے آبائی علاقوں میں اپنے آپ کو غیر محفوظ خیال کر رہے تھے''۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ماحول میں لازم ہو جاتا ہے کہ شہری آبادی کو درکار تحفظ فراہم کیا جائے۔
اس سلسلے میں عالمی ادارے کے سربراہ نے تمام رکن ملکوں سے درخواست کی کہ وہ متحد ہو کر افغانستان میں انسانی حقوق کو سر بلند کرنے کے لیے انسانی ہمدری کے کام میں اقوام متحدہ کی کاوشوں میں ہاتھ بٹائیں۔ ساتھ ہی، تمام ملک افغان مہاجرین کو خوش آمدید کہیں اور آنے والوں کو ملک بدر کرنے سے احتراز کیا جائے۔
انہوں نے طالبان اور تمام متعلقہ فریقوں سے درخواست کی کہ وہ انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کریں اور تمام لوگوں کے حقوق اور آزادی کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
اینتونیو گتیرس نے کہا کہ افغانستان سے موصول ہونے والی اطلاعات زیادہ خوش کن نہیں ہیں، کیونکہ ملک بھر میں انسانی حقوق پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر افغانستان کی خواتین اور بچیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھ رہی ہیں، جنہیں یہ خوف ہے کہ ان کے مفادات کو تاریک ترین دور کی جانب دھکیلا جا سکتا ہے۔ اس لیے یہ لازم ہے کہ افغان خواتین اور بچیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
گوتیرس نے طالبان پر زور دیا کہ وہ سفارتی نمائندوں اور عمارتوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ 80 لاکھ، یعنی ملک کی نصف آبادی انسانی بحران سے دوچار ہے جس کا تقاضا ہے کہ مل کر لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں مدد دی جائے۔