اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اتفاق کیا ہے کہ جن کا نشانہ پیانگ یانگ کے وہ شعبے ہیں جو اس کے غیرقانونی ہتھیاروں کی تیاری میں معاون تصور کیے جاتے ہیں۔
ان پابندیوں کے تحت شمالی کوریا کے لیے تیل اور گیس کی درآمد پر قدغن ہو گی اور ایسی کسی بھی درآمد کے لیے سلامتی کونسل سے منظوری ضروری ہوگی۔
جمعہ کو منظور کی گئی قرارداد میں شمالی کوریا کے بیرون ملک کام کرنے والے شہریوں کی طرف سے اپنے ملک کو بھیجے جانے والے مالی وسائل کو روکنا بھی شامل ہے۔
ان افراد کی بھیجی جانے والی رقوم جزوی یا کلی طور پر شمالی کوریا کی حکومت ضبط کر لیتی ہے جس سے وہ اپنے غیر قانونی پروگراموں کے وسائل کے طور پر استعمال میں لیتی ہے۔ قرارداد کے دیگر ممالک میں کام کرنے والے تمام شمالی کوریائی کارکنان دو سال کے اندر اندر اپنے وطن واپس بھیج دیے جائیں۔
یہ قرارداد امریکہ نے تیار کی تھی اور اس کا اندازہ ہے کہ 50000 سے 80000 شمالی کوریائی باشندے چین میں اور لگ بھگ 30000 سے زائد روس میں کام کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو ہی ٹوئٹر پر کہا تھا کہ "سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر شمالی کوریا کے خلاف اضافی پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دے دی۔ دنیا امن چاہتی ہے نہ کہ موت۔"
کونسل کے بعض ممبران کے مطابق بظاہر شمالی کوریا غیر قانونی طور پر کوئلہ برآمد کر رہا ہے تا کہ دھوکے کے ذریعے ممنوعہ تیل کی مصنوعات حاصل کر رہا ہے۔ قرارداد میں سفارش کردہ نئی تعزیرات میں ایسی سرگرمیوں پر بھی کڑی نظر رکھتے ہوئے اقدام تجویز کیے گئے ہیں۔