|
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس منگل کو ہو رہا ہے جس میں اسرائیل کے رفح پر تازہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر بحث ہو گی۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے رفح پر پناہ گزینوں کے کیمپ پر حملے کو 'ناقابلِ قبول' قرار دیا اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی اس وضاحت پر تنقید کی کہ رفح میں جو کچھ ہوا وہ ایک 'افسوس ناک غلطی' تھی۔
اسرائیل کے پیر کو رفح پر حملے کے نتیجے میں 45 افراد ہلاک اور لگ بھگ 200 زخمی ہوئے تھے۔
ایک بیان میں مارٹن گریفتھس نے کہا کہ رفح پر حملہ چاہے جنگی جرم تھا یا 'افسوس ناک غلطی'، غزہ کے لوگوں کے لیے اس پر کوئی بحث نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ رفح حملے کو ’غلطی‘ کہنا ایک ایسا پیغام ہے جس کا مطلب ہلاک ہونے والوں، غمزدہ لوگوں اور جان بچانے کی کوشش کرنے والوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ رفح حملہ تازہ ترین اور ممکنہ طور پر سب سے ظالمانہ اور مکروہ عمل تھا۔
گریفتھس نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ نے انتباہ کیا ہے کہ رفح میں فوجی آپریشن قتل و غارت کا باعث بنے گا اور غزہ میں کوئی بھی محفوظ جگہ نہیں ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رفح حملے میں حماس کے دو سینئر عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کو بتایا کہ "ہماری پوری کوشش کے باوجود کہ ان لوگوں کو نقصان نہ پہنچے جو ملوث نہیں ہیں، بدقسمتی سے کل رات ایک المناک غلطی ہوئی، ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔"
نیتن یاہو نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل کو رفح میں حملہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں اسرائیل کو حماس کے خطرے سے بچایا جا سکے۔
انسانی حقوق کے لیے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے پیر کے روز ایک بیان میں رفح حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ، "کیمپ سے ملنے والی تصاویر خوفناک ہیں اور وہ اسرائیل کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ان جنگی طریقوں میں کوئی واضح تبدیلی کی طرف اشارہ نہیں کرتیں جو پہلے ہی بہت سے عام شہریوں کی ہلاکتوں کا باعث بنے ہیں۔"
ترک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ رفح میں اپنی جارحیت کو مکمل طور پر روکنے کے لیے عالمی عدالت انصاف کے حکم کی پابندی کرے۔
عالمی عدالتِ انصاف نے گزشتہ ہفتے جنوبی افریقہ کی ایک درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو رفح میں فوری کارروائیاں روکنے کا حکم دیا تھا۔
وولکر ترک نے فلسطینی مسلح گروپوں پر بھی زور دیا کہ وہ "بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ فائر کرنا بند کریں اور غزہ میں حماس کے زیر حراست تمام 100 یا اس سے زیادہ یرغمالوں کو رہا کریں۔"
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے بھی حملوں کو "خوف ناک" قرار دیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ رفح میں اپنی جارحیت بند کرے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ حملے کی تصاویر دل دہلا دینے والی ہیں۔۔
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ اسرائیل کو حماس کے خلاف کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے اور "ہم سمجھتے ہیں کہ اس حملے میں حماس کے دو سینئر دہشت گرد مارے گئے جو اسرائیلی شہریوں کے خلاف حملوں کے ذمہ دار ہیں، لیکن جیسا کہ ہم واضح کر چکے ہیں، اسرائیل کو شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتنی چاہیے۔"
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی نے غزہ کی صورتِ حال کو "زمین پر جہنم" قرار دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی نے کہا کہ "رفح سے پناہ لینے والے خاندانوں پر مزید حملوں کے بارے میں آنے والی معلومات خوف ناک ہیں۔"
غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا کہ اس حملے سے بے گھر افراد کو پناہ دینے والے علاقے میں خیموں میں آگ بھڑک اٹھی۔
اسرائیلی فوج نے اپنے حملے کو ایک عین مطابق فضائی حملہ قرار دیا اور کہا کہ اس میں مغربی کنارے کے لیے حماس کے چیف آف اسٹاف یاسین رابعہ مارا گیا ہے۔
اسرائیل اور حماس میں جنگ گزشتہ سال اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب عسکریت پسند تنظیم نے جنوبی اسرائیلی علاقے پر حملے میں تقریباً 1200 لوگوں کو ہلاک اور 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
غزہ کی حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک 35000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔
فورم