انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قائم اقوام متحدہ کے دفتر نے کہا ہے کہ شام میں گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران مخالفین کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن میں کم ازکم 3500افراد ہلاک چکے ہیں جبکہ شام کے وزیر خارجہ نے امریکہ پر ملک میں فسادات کی حوصلہ افزائی کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یواین ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی کی ایک خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ مرنے والوں میں اتوار کو عید الضٰحی کے موقع پرہلاک ہونے والے 19 افراد بھی شامل ہیں۔
تشدد کی ان کارروائیوں کو روکنے کے لیے شام کی حکومت اور عرب لیگ کے مابین معاہدہ طے پانے کے باوجود گزشتہ تقریباً ایک ہفتے کے دوران مہلک حملوں میں 110 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
عرب لیگ کے لیے شام کے سفیر یوسف احمد نے پیر کو کہا تھا کہ اُن کے ملک نے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے نمایاں اقدامات کیے ہیں جن میں پانچ سو قیدیوں کی مشروط معافی کے تحت رہائی شامل ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ایک ترجمان، وکٹوریا نولینڈ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ شام میں کسی کو بھی اپنے آپ کو حکام کے حوالے کرنے کا مشورہ نہیں دیں گی۔
ملک کی سرکاری ’صنعا‘ نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ وزیر خارجہ ولید معلم نے غیرملکی سفیروں کو بھیجے گئے ایک خط میں امریکی بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسلح گروہوں کو شام کے عوام کے خلاف مجرمانہ کارروائیاں کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
صدر بشارالاسد کی حکومت ملک میں زیادہ تر فسادات کا الزام اُن ’’دہشت گردوں‘‘ پر عائد کرتی ہے جو اس کے بقول سینکڑوں سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرچکے ہیں۔
امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نولینڈ نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ شام کی حکومت کے موقف میں تبدیلی نہ آنے پر امریکہ کو تشویش ہے اور حکومت اپنے لوگوں کے خلاف جاری’’درندگی اور تشدد‘‘ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔
عرب لیگ تنظیم ہفتہ کو قاہرہ میں ایک ہنگامی اجلاس کررہی ہے جس میں مخالفین کے خلاف تشدد روکنے کے لیے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد میں شام کی حکومت کی ناکامی پر بحث کی جائے گی۔