اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی سے متعلق ادارے نے بدھ کے روز کہا ہے کہ یہ تصدیق ہو چکی ہے کہ پچھلے سال شمالی شام پر حملے میں بہت ممکنہ طور پر ممنوعہ اعصابی نظم کو مفلوج کرنے والی کیمیائی گیس اور کلورین کا استعمال کیا گیا تھا۔
کیمیائی ہتھیاروں سے بچاؤ کے عالمی ادارے نے کہا ہے کہ نئی رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ شام کے جنوبی قصبے الصامنہ پر پچھلے سال 24 مارچ کو ممکنہ طور پر سرین گیس سے حملہ کیا گیا تھا۔
نگران ادارے نے شواہد سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ اس سے اگلے روز الصامنہ کے اسپتال اور آس پاس کے علاقے پر حملے میں کلورین گیس استعمال کی گئی تھی۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے یہ نتائج موقع پر موجود افراد کی شہادتوں اور وہاں سے حاصل کردہ نمونوں کے تجزیے کی بنیاد پر اخذ کیے ہیں ۔
عالمی ادارے او پی سی ڈبلیو کی حقائق معلوم کرنے والی ٹیم 2014 میں شام میں کیمیائی حملوں کے کئی الزامات کے بعد تشکیل دی گئی تھی ۔ ٹیم کی ذمہ داری الزامات سے متعلق حقائق معلوم کرنا تھا۔
تاہم ٹیم کے دائرہ اختیار میں کسی پر کیمیائی حملہ کرنے کا الزام عائد کرنا شامل نہیں تھا۔