اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ داعش کے شدت پسند جنگ زدہ شام میں اپنے زیر تسلط علاقوں میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔
جمعے کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں، اقوام متحدہ کے ماہرین کے اِس پینل نے جسےشام میں دولت اسلامیہ کی حرکات پر دھیان مرکوز رکھتے ہوئے رپورٹ دینے کے لیے کہا گیا تھا، اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اس جہادی گروہ کے جنگجو قتل عام، سر قلم کرنے، اذیت، جسمانی غلامی میں رکھنے اور ناجائز نسل بڑھانے کے ہتھکنڈوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ماہرین کے اس پینل نے کہا ہے کہ اس گروہ نے اپنے عسکریت پسند بھی تعینات کر رکھے ہیں جو شہری علاقوں کے قریب واقع ہیں، جن میں رہاشی مقامات اور زرعی فارم شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے اِن تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ قتل کیے جانے والے افراد میں بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، داعش کے کمانڈروں نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کو فروغ دینے کا کا فیصلہ ’جان بوجھ کر کیا ہے‘؛ اور اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ یہ شدت پسند انفرادی طور پر بھی جرائم کے ذمے دار ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس پینل نےاس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ ان جرائم میں ملوث افراد کو عدالت برائے بین الاقوامی جرائم کے سامنے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اس رپورٹ میں 300 سے زائد افراد کے انٹرویو شامل کیے گئے ہیں، جو شمال مشرقی شام میں واقع دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں سے بھاگ نکلے ہیں یا ابھی زندہ ہیں۔
یہ تفتیش شام کے بارے میں غیروابستہ ’بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری‘ نے کی ہے۔ اقوام متحدہ کے اس پینل کی تشکیل سنہ 2011میں کی گئی، جس کو شام میں جرائم سے متعلق بین الاقوامی قانون کے خلاف مبینہ خلاف ورزیوں کی چھان بین پر مامور کیا گیا تھا۔