رسائی کے لنکس

افغانستان میں سیلابوں سے لاکھوں بچے متاثر ہورہے ہیں،اقوام متحدہ


افغانستان کے باگرام صوبے کے ایک گاوں میں سیلاب زدہ علاقے میں بچے جمع ہین فائل فوٹو
افغانستان کے باگرام صوبے کے ایک گاوں میں سیلاب زدہ علاقے میں بچے جمع ہین فائل فوٹو

  • افغانستان میں آانے والے سیلابوں سے لاکھوں بچے متاثر ہو رہے ہیں۔
  • یونیسیف کے مطابق اس آفت سے کم از کم ساڑھے تین سو افراد ہلاک ہوئیے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
  • کوئی ساڑھےساٹھ لاکھ افغان بچوں کے لیے بحران کی سطح پر بھوک کا سامنا کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ، شدید موسمی حالات کی وجہ سے افغانستان میں آنے والے سیلاب نے لاکھوں بچوں کو متاثر کیا ہے اور یہ بچے زیادہ تر شمالی اور مغربی صوبوں میں متاثر ہو رہے ہیں۔

افغانستان میں گزشتہ ماہ کے دوران غیر معمولی طور شدید موسمی بارشیں ہوئیں۔ اور سیلابوں کا سلسلہ جاری رہا۔ جس سے ایک لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئیے اور ملک کے چونتیس میں سے بتیس صوبوں میں مکانات، بنیادی ڈھانچے اور لوگوں کی روزی روٹی کو نقصان پہنچا۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ، یونیسیف کے مطابق اس آفت سے خواتین اور بچوں سمیت کم از کم ساڑھے تین سو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ آٹھ ہزار کے قریب گھروں کو نقصان پہنچا اور پانچ ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوگئیے اسکے علاوہ فصلیں اور زرعی اراضی تباہ ہوئیں۔

ایجنسی نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ افغنستان کے حالیہ شدید موسم میں ماحولیاتی بحران کی شدت کی ساری علامات موجود ہیں۔

امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب کے بہت سے متاثرین اپنی روزی نہیں کما سکتےاور اب انکے پاس نہ کوئی گھر ہے، نہ زمین اور نہ ذریعہ معاش۔

افغانستان میں یونیسیف کے نمائیندے تاج الدین اوئی والے نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لئے اور انکے مطابق ڈھالنے کے لئے کمیونیٹیز کی مدد کی کوششوں اور سرمایہ کاری کو دوگنا کر دیں۔

انہوں نے یونیسیف اور دوسرے انسانی ہمدردی کے اداروں پر زور دیا کہ افغانستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب تباہ کاریوں کی ایک نئی حقیقت سے نمٹنے کے لئے تیاری کریں۔

افغانستان: یونیورسٹیوں میں طالبات کے داخلہ ٹیسٹ پر پابندی برقرار
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:34 0:00

افغانستان بچوں کے لئے لاحق موسمی خطرات کے حوالے سے ایک سو ترسٹھ ملکوں میں پندرھویں نمبر پر ہے۔

’سیو دی چلڈرین‘ نامی خیراتی ادارے نے ایک حالیہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ سیلاب، طویل خشک سالی اور ہمسایہ ملک پاکستان سے لاکھوں غیر دستاویزی افغانوں کی واپسی کے سبب اس سال کوئی ساڑھےساٹھ لاکھ افغان بچوں کے بحران کی سطح پر بھوک کا سامنا کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کا تخمینہ ہے کہ تیس لاکھ افغان بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔ اور یہ ادارہ ان میں سے صرف ایک تہائی تک پہنچ سکتا ہے۔

افغانستان ان ملکوں میں سے ایک ہے جنہیں عالمی موسمیاتی بحران سے متاثر ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ ان ملکوں میں بھی شامل ہے جو کاربن کے اخراج کے لئے سب سے کم ذمہ دار ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دنیا کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں افغان بچوں کو خاص طور پر موسمیاتی اور ماحولیاتی جھٹکوں اور تناؤ کے زیادہ اثرات کا سامنا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG