اقوام متحدہ نے رواں ماہ افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل امن و امان کی خراب صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انتخابی عمل کے دوران ووٹرز کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ایلچی تادا میچی یاماموتو کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات سے قبل تشدد کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں 28 ستمبر کو صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ منگل کے روز صدر اشرف غنی کے انتخابی جلسے کے قریب ہونے والے خود کش دھماکے میں کم سے کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات بھی منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ جس کے بعد طالبان نے افغانستان میں امریکی اور افغان تنصیبات پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق انتخابات سے قبل افغانستان میں امن و امان کی خراب صورتِ حال حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندے کے اس بیان کو اس تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن، سول سوسائٹی، علما اور امیدواروں کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ملک میں پرامن اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہو۔
اقوام متحدہ کے نمائندے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان سے متعلق اجلاس میں شریک مندوبین بھی 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کی حمایت کر رہے ہیں۔
افغان صدر کے ترجمان صدیقی صدیقی نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے نمائندے کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں افغان صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت تمام افغان شہریوں بشمول خواتین کی ووٹ دینے کے حق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے تاکہ گزشتہ 18 سالوں کے دوران حاصل ہونے والی جمہوری اقدار کو قائم رکھا جا سکے۔
افغان امور کے ماہر اور صحافی رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ اافغانستان کے الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے لیے پوری تیار کر لی ہے۔
رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ اس وقت افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ ہی سرگرم نظر آتے ہیں باقی امیدواروں نے تاحال کوئی بڑی سیاسی سرگرمی نہیں کی۔