اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین نے پناہ گزینیوں کی ملک میں آبادکاری کے لیے بائیدن انتظامیہ کی امریکی نطام میں حالیہ تبدیلیوں کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔
فیلپو گرانڈی نے، جو دنیا بھر میں مہاجرین کی فلاح کے ادارے کے سربراہ ہیں، بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے کو سراہا ہے جس کے تحت امریکہ نے اپنے ملک میں پناہ گزینوں کی آبادکاری کی تعداد 18 ہزار سے بڑھا کر اس سال 62,500 کر دی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ نے پناہ گزینوں کے داخلے کی حد میں نمایاں کمی کر دی تھی۔ 2016 کے مقابلے میں یہ تعداد 85,000 سے کم کرکے سن 2018 میں 18000 کر دی گئی تھی۔
بائیڈن انتظامیہ نے یہ تعداد ایک لاکھ پچیس ہزار سالانہ تک بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جسے اس سال ساڑھے 62 ہزار کر دیا گیا ہے۔
فیلپو گرانڈی نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکہ کے پناہ گزینوں کی آبادکاری کے نظام میں بتدریج بہتری کی حمایت کرتے ہیں تاکہ اس نظام کو زیادہ مؤثر اور انسانی قدروں کے زیادہ قریب لایا جا سکے۔
وائس آف امریکہ سے ایک انٹرویو کے دوران گرانڈی نے کہا کہ مہاجرین کی آبادکاری کے نظام کی اصلاحات ایک پیچیدہ عمل ہے، جس کی تکمیل میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
اس سلسے میں انہوں نے مہاجرین کو پناہ دینے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وسطی امریکہ سے لوگ مظالم، تشدد اور امتیازی سلوک سے بھاگ کر مہاجر بن جاتے ہیں اور ان کی نقل و حرکت کے تناظر میں ان کی آبادکاری کے نظام میں ٓاصلاحات بہت ضروری ہیں۔
اس سارے عمل میں ہنڈوراس، ایل سیلوا ڈور اور گوئٹے مالا جیسے ممالک سے لے کر، جہاں سے مہاجرین آتے ہیں، میکسیکو جیسے ٹرانزٹ ممالک اور پھر امریکی بارڈر پر ہر سطح پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔
گرانڈی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے گزشتہ کچھ برسوں میں مہاجرین کے داخلے کی تعداد میں کمی کرنےکے علاوہ کرونا کی عالمی وبا نے بھی مہاجرین کی آبادکاری کی کوششوں کو متاثر کیا ہے
گزشتہ سال سفری پابندیوں کے باعث 2019 میں آباد کیے گئے مہاجرین کے مقابلے میں 2020 میں بہت کم مہاجرین کو آباد کیا جا سکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ چلینجز کے پیش نظر مختلف ممالک میں مہاجرین کی آبادکاری کے عمل کو بین الااقوامی حمایت کی ضرورت ہے تاکہ ان ملکوں کے عوام کو مہاجرین کی خاطر کیے جانے والے مشکل فیصلوں اور پالیسیوں کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔