اقوامِ متحدہ کی ایک تحقیقاتی کمیٹی نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطین کے علاقے غزہ کے خلاف اپنی حالیہ تین جنگوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے۔
غیر وابستہ ماہرین پر مشتمل 'اقوامِ متحدہ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق' نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی حکومت سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے، ان بستیوں کی تعمیر کے لیے فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضے بند کرنے، آبادکاروں کی فلسطینی علاقوں سے واپسی اور فلسطینیوں پر تشدد کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی وکیل سر نائیجل روڈلے کی سربراہی میں قائم 18 رکنی کمیٹی نے اسرائیل کی جانب سے شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی پاسداری کا جائزہ لینے کے بعد جمعرات کو اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو مغربی کنارے اور اسرائیل کے صحرائے نیجیو میں عربوں اور بدوؤں کے گھروں کو بطور سزا منہدم کرنے اور انہیں زبردستی اپنے آبائی علاقوں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ رواں سال جولائی اور اگست میں غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں مرنے والے عام فلسطینیوں کی تعداداسرائیل میں ہونے والے جانی نقصان سے کہیں زیادہ اور غیر متناسب تھی۔
اکیاون روز جاری رہنے والی اس لڑائی میں 2100 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جن میں سیکڑوں بچے اور خواتین شامل تھیں۔ اس کے برعکس لڑائی کے دوران اسرائیل کے 67 فوجی اہلکار اور صرف چھ عام شہری مارے گئے تھے۔
گزشتہ سات برسوں میں غزہ کے خلاف اسرائیل کی یہ تیسری بڑی فوجی کارروائی تھی۔
اٹھارہ ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں 2009ء-2008ء، 2012 ء اور 2014ء کے حملوں کے دوران ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی "مکمل، موثر، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ" تحقیقات کرائے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان تحقیقات کی روشنی میں جرائم میں ملوث افراد، خصوصاً اسرائیلی فوج کے افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ غزہ کی حکمران فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'حماس' انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کا مقصد حماس کا زور توڑ کر اسرائیلی شہریوں کو محفوظ بنانا ہے۔
کمیٹی نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو مناسب عدالتی کارروائی اور شواہد کے بغیر "انتظامی حراست" میں رکھنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی کمیٹی نے 10 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ جمعرات کو اسرائیلی حکومت کو پیش کردی ہے جس پر تل ابیب نے تاحال کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔