سویڈن کی وزیر خارجہ مارگوٹ والسٹورم نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد سویڈن فلسطین کو تسلیم کرنے والا پہلا بڑا یورپی ملک ہے۔
وزیر اعظم اسٹیفن لوفوین نے رواں ماہ ہی پارلیمان کے افتتاحی اجلاس میں کہا تھا کہ ان کی سوشل ڈیموکریٹک حکومت اپنے منشور کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا وعدہ نبھائے گی۔ ان کے اس بیان پر اسرائیل نے تنقید کی تھی۔
امریکی محمکہ خارجہ کی ترجمان کہہ چکی ہیں کہ فلسطینی اسرائیل امن عمل میں دو فریق شامل ہیں، جِنھیں مل کر ’دو ریاستی حل‘ کی طرف پُرامن مذاکرات کے ذریعے پیش رفت کرنی ہے۔
سویڈن کی وزیر خارجہ والسٹورم نے روزنامہ اخبار ڈیگنز نہٹر میں لکھا کہ " آج (فلسطینی ریاست کو) تسلیم کرنا اس خطے کے بہتر مستقبل کے لیے معاون ہو گا جس کی شناخت بہت عرصے سے تعطل شدہ مذاکرات، تباہی اور مایوسی کے حوالے سے تھی"۔
انہوں نے کہا کہ "کئی ایک (ممالک) کہیں گے کہ یہ فیصلہ بہت جلدی میں کیا گیا، لیکن مجھے افسوس سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ دیر سے ہو رہا ہے"۔
فلسطین اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ایک ایسی ریاست کا قیام چاہتا ہے جس کا دارالحکومت یروشلیم ہو۔ اسی لیے اس نے غیر ملکی طاقتوں سے اپنی آزاد ریاست کے حق کو تسلیم کرنے کے لیے کوششیں شروع کر رکھی تھیں۔
والسٹورم نے کہا کہ سویڈن کی طرف سے اس بارے میں پیش رفت کا مقصد معتدل فلسطینیوں کی حمایت اور امن مذاکرات میں ان کی حیثیت کو اسرائیل کے مساوی لانا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دونوں طرف کے نوجوانوں کو امید دینا ہے۔