رسائی کے لنکس

ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر: یونیسکو


محنت مزدوری کرنے والے ان بچوں کی زندگی میں اسکول کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔ فائل فوٹو
محنت مزدوری کرنے والے ان بچوں کی زندگی میں اسکول کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔ فائل فوٹو

اقوام متحدہ کی تعلیم ، سائینس اور ثقافت سے متعلق تنظیم یونیسکو کی جانب سے پیر کو نئے اعداد و شمار جاری کر دیے گئے ہیں ۔ ان کے مطابق سکول کی تعلیم سے محروم بچوں کی تعداد میں 60 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے اور اب یہ کل تعداد 250 ملین تک پہنچ گئی ہے۔افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو بڑے پیمانے پر تعلیم سے الگ رکھنا اس اضافے کی ایک جزوی وجہ ہے۔ لیکن دنیا بھر میں تعلیم کی فراہمی میں وسیع تر جمودکو بھی اس کی وجہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

۔یہ تازہ ترین نتائج اقوام متحدہ کی جانب سے متعین پائیدار ترقی کے ہدف 4یا ایس ڈی جی 4 کو کمزور کرتے ہیں جس کے تحت 2030 تک سب کے لیے معیاری تعلیم کی فراہمی ضروری قرار دی گئی تھی ۔

ہدف سے دور

اگرمختلف ممالک اپنے قومی ایس ڈی جی 4 کے اہداف کو پورا کرنے کی کوشش کرتے تو مزید 60 لاکھ بچے پری سکول میں ہوتے، 58 ملین مزید بچے اور نوعمر افراد تعلیم حاصل کر رہے ہوتے اور کم از کم مزید 1.7 ملین پرائمری اسکول اساتذہ کو تربیت دی جاتی۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے کہتی ہیں کہ ’’تعلیم کو ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’ اگرچہ گزشتہ دہائیوں میں سب کے لیے معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے کافی کوششیں کی گئی تھیں تاہم یونیسکو کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اب ان بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو سکولوں سے باہر ہیں ۔اگر یہ ممالک لاکھوں بچوں کے مستقبل کو داؤ پر نہیں لگانا چاہتے تو انہیں اس سلسلے میں فوری طور پر دوبارہ فعال ہونے کی ضرورت ہے۔‘‘

یونیسکے ڈائریکٹر جنرل ٓڈرے آزولے ، فائل فوٹو
یونیسکے ڈائریکٹر جنرل ٓڈرے آزولے ، فائل فوٹو

پیش رفت کافی نہیں

کوئی ایک برس ہوا جب 141 ممالک نے اقوام متحدہ کی تعلیمی سربراہی اجلاس میں عہد کیا تھا کہ ایس ڈی جی4 کے حصول کی جانب پیش رفت کو تیز کیا جائے گا۔ پانچ میں سے چار ممالک کا مقصد اساتذہ کی تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی کو آگے بڑھانا تھا ۔ دس میں سے سات نے تعلیمی شعبے میں اپنی سرمایہ کاری کو بڑھانے یا بہتر کرنے کا عزم کیا جبکہ ہر چار میں سے ایک نے مالی مدد اور سکولوں میں کھانے کی فراہمی میں اضافے کا عزم کیا ۔

مستقبل ’آپ کے ہاتھ میں‘

ان ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنےایس ڈی جی 4 کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے2030 تک ہر سال لاکھوں مزید بچوں کو ابتدائی تعلیم میں داخل کریں اور بنیادی تکمیل کی شرح میں پیشرفت کے لیے تقریباً تین گنا اضافہ کریں ۔

" ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے کہا کہ ان وعدوں کو اب عملی طور پر ظاہر ہونا چاہئیے۔ اب موقع گنوادینے کے لیے مزید وقت نہیں ہے۔ اپنےایس ڈی جی 4 کے حصول کے لیے اس وقت سے 2030 تک ہر دو سیکنڈکے بعد ایک نئے بچے کو اسکول میں داخل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ ’’لاکھوں بچوں کا مستقبل اب آپ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘

یونیسکو کی اس رپورٹ میں توجہ دلائی گئی ہے کہ 2015 سے اب تک پرائمری تعلیم مکمل کرنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو کر 87 فیصد ہو گیا ہے۔ تاہم یہ شرح تین فیصد پوائنٹس سے بھی کم ہے۔اس دوران ثانوی تعلیم مکمل کرنے والوں کی تعداد 58 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم شرح میں اضافہ پانچ فیصد سے کم ہے۔

عالمی لائحہ عمل

’’ایجوکیشن 2030 فریم ورک فار ایکشن‘‘ ان رکن ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایس ڈی جی 4 اعشاریوں کے لیے انٹرمیڈئیٹ بینچ مارک مقرر کریں۔

ایک جامع نقطہ نظر کے تحت ان ممالک کی مدد کی گئی ہے تاکہ پری پرائمری تعلیم، اسکول میں حاضری، تکمیل اور سیکھنےکا عمل ، صنفی مساوات، سیکھنے میں مہارت، تربیت یافتہ اساتذہ، اور عوامی اخراجات کے حوالے سے معیار کا تعین کیا جا سکے ۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات یونیسکو رپورٹ سے لی گئی ہیں۔)

فورم

XS
SM
MD
LG