|
آسمان پر اڑتی روشنیوں میں یہ پہچان مشکل ہو جاتی ہے کہ آیا یہ کوئی ڈرون ہے یا ہوائی جہاز محوِ پرواز ہے۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ان کی روشنیوں سے دونوں میں فرق کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
جان سلاٹر، یونیورسٹی آف میری لینڈ میں ان مینڈ ائیر کرافٹ سسٹمز ریسرچ اینڈ آپریشنز سینٹر کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان روشنیوں کو دیکھ کر ایک عام آدمی آسانی سے ڈرون کو جہاز اور جہاز کو ڈرون سمجھ سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں، "ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ باہر نکل کر آسمان کی طرف دیکھیں اور کہہ دیں کہ یہ ایک ڈرون ہے یا اوہ! یہ تو ہوائی جہاز ہے، بلکہ آپ صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ میں نے آسمان پر ایک روشنی دیکھی ہے۔"
حال ہی میں امریکی ریاست نیو جرسی میں یہ بات موضوعِ گفتگو رہی ہے جہاں گزشتہ ماہ لوگوں نے رات کے وقت ایسی ہی درجنوں پروازیں دیکھیں جو اب امریکہ بھر میں نظر آرہی ہیں اور جن کے بارے میں لوگوں کو بہت تشویش بھی ہوئی مگر ایف بی آئی سمیت سیکیورٹی کے اداروں نے یہی کہا کہ ان سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں جبکہ یہ اڑتے ہوئے اجسام امریکی فوج کی ایک مینو فیکچرنگ تنصیب کے اوپر اور بیڈ منسٹر میں منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گولف کورس پر بھی دیکھے گئے۔
جلتی بجھتی(flashing lights ) روشنیوں سے پہچان
طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کو دیکھئے تو ان میں ہمیشہ جلتی بجھتی یا فلیشنگ لائٹس ہوتی ہیں۔ اور ان میں ایک یا دو سرخ روشنیاں بھی ہوتی ہیں تاکہ کوئی ان سے ٹکرائے نہیں۔ ان سے ان سبز اور سرخ لائٹس کو بھی مدد ملتی ہے جو بار بار جلتی بجھتی نہیں بلکہ مستقل جلی رہتی ہیں جیسا کہ عموماً کشتیوں میں ہوتی ہیں۔ لیکن بہت سے طیاروں کے پروں میں سفید رنگ کی لائٹس بھی ہوتی ہیں اور کچھ تیز روشنیاں ان کی لینڈنگ میں مدد دیتی ہیں۔
لیکن اب طیاروں اور ڈرونز میں فرق یہ ہے کہ ڈرونز کے لیے رات کے وقت صرف ایک لائٹ کی ضرورت ہوتی ہے جو تیز ہوتی ہے اور تین میل کے فاصلے سے نظر آجاتی ہے۔ لیکن چونکہ ممانعت نہیں ہے اس لیے ڈرونز کے مالک ان میں ایک سے زیادہ لائٹس بھی لگا سکتے ہیں۔
لیکن سلاٹر کہتے ہیں، "روشنی صرف ایک پہچان ہے جو سو گز کے فاصلے پر بھی ہو سکتی ہے اور 40 میل کے فاصلے پر بھی۔"
کیا طیاروں کی طرح ڈرونز کی بھی آواز ہوتی ہے؟
ڈرونز عموماً بے آواز ہوتے ہیں یا پھر ان سے ایک بھنبھناہٹ کی سی آواز آتی ہے جبکہ طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کو پرواز بھرنے کے لیے جن انجنز یا پروپیلرز کی ضرورت ہوتی ہے ان سے کافی گونج دار آواز پیدا ہوتی ہے۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ بعض ڈرونز بھی اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ ان سے پیدا ہونے والی گونج سے دھوکہ ہو سکتا ہے۔
جو ڈرونز نصف پاؤنڈ سے زیادہ وزنی ہوتے ہیں ان پر باہرکی جانب ایک نمبر ہوتا ہے مگر یونیورسٹی آف نارتھ ڈیکوٹا کے ائیرو سپیس سائنس اسکول میں ان مینڈ ائیر کرافٹ سسٹم پروگرام کے ڈائریکٹر پال آر سنائڈر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ رات کے وقت یہ نمبر نظر نہیں آتا اس لیے بھی پہچان مشکل ہوتی ہے۔
سلاٹر کہتے ہیں طیارے اور ہیلی کاپٹر فضا میں مسلسل محوِ پرواز رہتے ہیں لیکن بعض ڈرونز جو ملٹی کاپٹر ڈرونز کہلاتے ہیں، ایکدم نوے درجے زاویے پر گھوم سکتے ہیں یا یکدم پیچھے پلٹ سکتے ہیں۔
چنانچہ اگر آپ اس طرح آسمان پر پرواز کو تیزی سے رخ بدلتے ہوئے دیکھیں تو آپ آسانی سے بتا سکتے ہیں کہ یہ ہوائی جہاز نہیں بلکہ ایک ڈرون ہے۔ اور ویسے بھی ڈرونز کی اکثریت کو وفاقی ضابطوں کے مطابق ہمیشہ 400 فٹ کی بلندی سے نیچے پروازکی اجازت ہے۔
( اس مضمون میں معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)
فورم