امریکہ کے ایک فوجی کو افغانستان کے صوبہ قندھار میں گزشتہ سال نہتے شہریوں کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔
استغاثہ کے مطابق سارجنٹ کیلون گبز امریکی فوج کے اُس پانچ رکنی یونٹ کی قیادت کر رہا تھا جو ’’کِل ٹیم‘‘ یا قاتل ٹیم کے نام سے منصوب تھی۔
گبز کو 16 مختلف الزامات کا سامنا ہے جن میں قتل کے علاوہ تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کی انگلیاں کاٹ کر نشانی کے طور پر رکھنا بھی شامل ہے۔
گبز نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے، جب کہ متعلقہ یونٹ میں شامل تین اہلکار پہلے ہی الزامات کا اعتراف کر چکے ہیں جس کے بعد اُنھیں نسبتاً نرم سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ سزا یافتہ اہلکاروں نے واشنگٹن کے علاقے ٹاکوما میں قائم فوجی اڈے پر چلائے جانے والے مقدمے میں گبز کے خلاف گواہی دینے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔
پانچویں فوجی پر افغانوں کے قتل میں کردار ادا کرنے کے الزامات پر مقدمہ چلنا باقی ہے۔
ان امریکی فوجیوں کے مبینہ جرائم کو افغانستان میں گزشتہ ایک دہائی سے جاری جنگ کے دوران پیش آنے والے بے رحمی کے بد ترین واقعات میں سے قرار دیا جا رہا ہے، اُنھیں 2004ء میں عراق کے ابو غریب قید خانے سے متعلق اسکینڈل سے بھی تشبیہ دی جا رہی ہے۔