جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے جنسی زیادتی کے الزام میں ایک امریکی فوجی کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے جو کہ گزشتہ 20 سالوں میں کسی بھی امریکی اہلکار کو یہاں دی جانے والی سب سے بڑی سزا ہے۔
منگل کو عدالت نے یہ سزا 18 سالہ ایک لڑکی کو سیول کے قریب تین گھنٹے تک ایذا پسندی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں سنائی۔ امریکی فوجی کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
ستمبر میں پیش آنے والے اس واقعے پر اعلیٰ امریکی سفارتکاروں نے معذرت پیش کی تھی۔ اس بڑی سزا سے قبل 1993ء میں ایک امریکی فوجی کو جنوبی کوریائی خاتون کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
امریکہ کے تقریباً 28500 فوجی شمالی کوریا کی طرف سے کسی ممکنہ خطرے سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے جنوبی کوریا میں موجود ہیں۔
فوجیوں کی طرف سے مجرمانہ فعل دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی ایک بڑی وجہ رہے ہیں۔ امریکی بکتر بند گاڑی کی زد میں آکر اسکول کی دو بچیوں کی ہلاکت کے بعد 2002ء میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔
منگل کے روز مقدمے میں استغاثہ نے مزید کڑی سزا کی استدعا کی تھی لیکن عدالت کا کہنا تھا کہ 21 سالہ مجرم کو اپنے کیے پر افسوس اور ماضی میں اس کے کسی مجرمانہ ریکارڈ کے نہ ہونے کو مدنظر کر یہ فیصلہ سنایا گیا۔